Maktaba Wahhabi

100 - 129
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لکھا گیا ہے۔ آپ کی طرف جو بھی وحی نازل ہوتی، آپ کا تبین وحی کو منگوا کر اسے لکھوا دیتے، پھر کاتبین اس مکتوب کو آپ کے سامنے پڑھتے، اگر اس میں کوئی نقص وغیرہ ہوتا تو آپ اس کی اصلاح فرما دیتے تھے۔ یہ وہی رسم ہے جس پر سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں قرآن مجید لکھا اور جمع کیا گیا تھا۔ پھر انہی صحف سے یہ مصاحف تیار کیے گئے۔ نیز تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس عمل کی صحت پر اجماع ہے، اسی طرح تابعین، أئمہ مجتہدین اور عصر حاضر تک کے تمام قراء کرام کا اس پر اجماع ہے۔ حتی کہ أئمہ قراء ات نے رسم عثمانی کی موافقت، قراء ات صحیحہ کی شرائط میں سے ایک شرط مقرر کر دی ہے۔ میرے شیخ عبد الفتاح القاضی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس بناء پر ہر کاتب، طابع اور ناشر پر واجب ہے کہ وہ قرآن مجید کو رسم عثمانی کے مطابق لکھنے کی کوشش کرے، اور اس میں کوتاہی نہ کرے، اور اس دائمی تراث کی حفاظت اور صحابہ، تابعین وأئمہ مجتہدین اور ہر دور کے أئمہ اسلام کی اقتداء کرتے ہوئے نقص و زیادت یا اثبات و حذف کے ذریعے اس میں کوئی تبدیلی نہ کرے۔ اس میں کوئی فرق نہیں ہے کہ وہ مکمل مصاحف ہوں، یا بڑوں اور بچوں کی تعلیم کے لیے اجزاء پر مشتمل چھوٹے مصاحف ہوں۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ بچپن ہی سے رسم عثمانی کی معرفت حاصل کریں اور معلمین قرآن، جہاں بھی ہوں، ان پر لازم ہے کہ وہ بچپن ہی سے اپنے پاس پڑھنے والے بچوں کو ان قواعد کی تعلیم دیں، یہاں تک کہ رسم عثمانی کی تعلیم اتنی عام ہو جائے کہ مصحف سے تلاوت کرنا ان کے لیے کوئی مشکل نہ رہے۔‘‘[1]
Flag Counter