Maktaba Wahhabi

120 - 148
نے اپنی تفسیر میں یہ ذکر کیاہے کہ نون کے ساتھ ’’وَنَلْعَبْ‘‘ کی قراء ۃ کوفیوں کے برعکس بعض بصریوں کی قراء ۃ ہے اور ابو عمرو بصری کی قراء ۃ بھی یہی ہے،نے سردست ہمارے لیے یہ درسی خبر محفوظ کر دی ہے کہ ابو عمرو سے کسی نے پوچھا:کہ تم ’’نَلْعَبْ‘‘ کیسے کہتے ہو،حالانکہ ابنائے یعقوب توانبیاء تھے؟تو انہوں نے کہا:وہ اس وقت انبیاء نہیں تھے۔ تو باوجود اس کے کہ زمخشری جیسے مستند اورعلوم القرآن میں ممتاز مقام کے حاملین نے بصریوں کی اس قراء ۃ کو اپنی تفسیر کی بنیاد بنایا ہے،اس قراء ۃ کو اس لیے چھوڑ دیا گیا کہ اس سے انبیاء کی اولاد،جنہیں آگے چل مقام نبوت پر فائز ہوتا تھا،کی عظمت پرحرف آتا تھا۔اس سے تو یوں ظاہر ہوتاہے کہ کھیل کود ہی ان کا مشغلہ تھا اور یہ چیز ظاہر ہے،ان کے اس بلند مقامِ نبوت سے لگا نہیں کھاتی جو ان کا مقدر بننے والا تھا۔ اور نہ ہی قرآن کریم کے بارے میں یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ وہ ابنیاء کی اولاد کی طرف کھیل کود کے رجحان کی نسبت کر ے گا۔ لیکن جس نے اس قراء ۃ کی اصلاح کی بات کی ہے،اس نے آیت:17 کے مضموں کو کوئی اہمیت نہیں دی۔‘‘ گولڈ زیہر کی اس طویل گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ نون کے ساتھ ’’نَلْعَبْ‘‘ کی قراء ۃ علامہ زمخشری اور بیضاوی رحمہما اللہ کے نزدیک اساسی اور ا صلی قراء ۃ ہے،کیونکہ انہوں نے آیت کی تفسیر کا آغاز اسی سے کیا ہے اور آیت کی تفسیر اس قراء ۃ کی بنیاد پر کرنے کے بعد یہ کہا ہے کہ ان کلمات کو یاء کے ساتھ ’’یرتع و یلعب‘‘ بھی پڑھا گیا ہے۔ اس سے اس نے استدلال کیا ہے کہ علامہ زمخشری اور بیضاوی رحمہما اللہ کے نزدیک اساسی قراء ۃ نون کے ساتھ ہے۔ نیز اس کی نظر میں بھی نون کے ساتھ قراء ۃ ہی اساسی اور ا صلی قراء ۃ ہے،کیونکہ یہ مابعد آیت:17 میں لفظ ’’نستبق‘‘ کے ساتھ بھی مطابقت رکھتی ہے،جسے صرف نون کے ساتھ ہی پڑھا گیا ہے۔اگرچہ یہ قراء ۃ زمخشری،بیضاوی رحمہما اللہ اور خود گولڈ زیہر کی نظر میں بھی ا صلی قراء ۃ ہے،لیکن بعض وجوہات ایسی ہیں جو اس قراء ۃ سے بے اعتنائی اور صَرف نظر کا تقاضا کرتی
Flag Counter