محدثین نے اس پر کلام کیا ہے۔[1] کچھ حضرات نے کلام کرنے میں نرمی اختیار کی ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں صدوق ہے، غلطی کرتا ہے اور اس پر اصرار کرتا ہے۔ تشیع کے ساتھ متہم ہے۔[2] جس روایت کی سند کا یہ حال ہو اس پر اطمینان نہیں کیا جا سکتا خاص کر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کا ورع و تقویٰ معروف ہے جس کے ساتھ یہ باور نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آپ اس طرح کی دلدل میں پھنسیں گے جس میں صرف سبائی یہودی حاقد ہی اتر سکتا ہے۔ اللہ کی پناہ! صحابی رسول اس مستویٰ کو نہیں پہنچ سکتا۔ خالد غیث فرماتے ہیں: یہ روایت صحیح طریق سے ثابت نہیں مزید برآں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عدالت اس روایت کے معارض ہے۔[3] اس سلسلہ کی باطل روایات میں وہ روایت بھی ہے جو سعید بن مسیب رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ پر دوسرے ناراض ہونے والوں کے ساتھ صحابہ کرام بھی ناراض ہوئے اور سخت غضب ناک ہوئے، خاص کر ابوذر غفاری، عبداللہ بن مسعود، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم ۔[4] اس روایت میں آفت یہ ہے کہ اس میں تدلیس سے کام لیا گیا ہے اور تدلیس بھی کوئی معمولی نہیں انتہائی خطر ناک ہے، اس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے، اس کی سند سے اسماعیل بن یحییٰ بن عبیداللہ جو متہم بالوضع والکذب ہے ساقط کر دیا گیا ہے اسی لیے علمائے حدیث نے اس روایت کی تضعیف کی ہے اور محمد بن عیسیٰ بن سمیع کے ترجمہ میں (جو ابن ابی ذئب سے اس کا راوی ہے) اس روایت کے کھوٹے پن کو ظاہر کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ ابن سمیع کے بارے میں فرماتے ہیں: کہا جاتا ہے کہ ابن سمیع نے ابن ابی ذئب سے اس حدیث کو نہیں سنا ہے یعنی قتل عثمان کے سلسلہ میں زہری کی حدیث کو۔ اور ابن حبان فرماتے ہیں: ابن سمیع نے ابن ابی ذئب سے منکر حدیث بیان کی ہے اور وہ قتل عثمان رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کی کتاب میں عن اسماعیل بن یحییٰ عن ابن ابی ذئب تھا لیکن اس نے اسماعیل بن یحییٰ کا نام سند سے ساقط کر دیا اور اسماعیل ذاہب الحدیث ہے۔[5] ڈاکٹر یوسف العش فرماتے ہیں جو روایت سعید بن مسیب کی طرف منسوب ہے اس کو رد کرنا واجب ہے کیوں کہ تحقیق کے بعد اس کا موضوع ہونا واضح ہے چنانچہ امام حاکم نے بیان کیا ہے کہ اس کی سند کے ایک راوی نے سند میں سے ایک واہی شخص کو ساقط کر دیا ہے اور یہ روایت منکر ہے اور حقیقت میں اس سے اس احترام کا پتہ |
Book Name | سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شخصیت وکارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ، خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ، پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 535 |
Introduction |