Maktaba Wahhabi

91 - 172
{الٓمَّٓ . اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ} ’’{الٓمَّٓ} اللہ(جو معبودِ برحق ہے)اُس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔وہ زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے(اور تھامنے)والا ہے۔‘‘ (صحیح سنن أبي داود:۱۳۴۳،سنن الترمذي مع التحفۃ:۹/ ۴۴۷،سنن ابن ماجہ:۲/ ۱۲۶۷،صحیح الجامع:۹۸۰) جبکہ معجم طبرانی کبیر میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اسم اعظم کے واسطے سے جو دعا کی جائے اسے اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے،اور وہ اسم اعظم تین سورتوں میں ہے:سورۃ البقرہ،اور سورت آل عمران اور سورت طٰہٰ۔‘‘ اس حدیث کے ایک راوی ہشام بن عمار نے سورۃ البقرہ اور آلِ عمران کی مذکورہ سابقہ آیات کے ساتھ سورۂ طٰہٰ کی آیت(۱۱۱)ذکر کی جو یہ ہے: {وَ عَنَتِ الْوُجُوْہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّوْمِ} ’’اور اس زندہ قائم کے رُوبرو منہ نیچے ہو جائیں گے۔‘‘ (معجم طبرانی کبیر:۸- ۲۸۲) {رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً۔۔۔} کی عظمت و فضیلت: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عملِ مبارک بتاتا ہے کہ سورت بقرہ کی آیت(۲۰۱)مذکورہ بالا کی دعا بکثرت مانگنے سے دنیا اور آخرت کی بھلائیاں حاصل ہوتی ہیں۔چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود اور مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر دعا یہ ہوتی تھی: ((اَللّٰہُمَّ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا
Flag Counter