Maktaba Wahhabi

123 - 172
پھر اس روز تم سے(شکرِ)نعمت کے بارے میں پرسش ہو گی۔‘‘ میں ایک لمحہ کے لیے گم سم ہوگیا،میرے ہاتھوں میں جنبش نہ تھی،میں نے بیگم کو آواز دی اور کہا:دیکھو! کیا یہ اُس صورت حال کا جواب نہیں جو گزشتہ رات ہم نے ریل میں دیکھی تھی؟ ہمیں ہمارے سوالوں کا جواب بھی مل گیا اور بہت سے شکوک و شبہات بھی ختم ہوگئے،ہم نے سوچا یہ کتاب،اللہ ہی کی نازل کردہ ہے جو چودہ سو سال پہلے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی گئی تھی،جس میں ہمارے پیچیدہ اور مشینی دور کی ٹھیک ٹھیک تصویر پیش کردی گئی ہے۔اب مجھے یقین ہوگیا کہ قرآنِ مجید کسی انسان کی تصنیف نہیں ہے۔انسان لاکھ سمجھدار،حکیم اور دانا سہی مگر وہ چودہ سو سال قبل اس عذاب کی پیش گوئی نہیں کرسکتا تھا جو بیسویں صدی کے لیے خاص تھا۔دوسرے ہی روز برلن میں مسلمانوں کی انجمن کے صدر کے پاس گیا اور کلمۂ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کرلیا۔یونانی زبان میں’’لیو‘‘ شیر کو کہتے ہیں،لہٰذا میرانام محمد اسد تجویز کیا گیاکیونکہ عربی میں شیر کو اسد بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہی محمد اسد ہیں جو اپنے علم اور عمل کی وجہ سے بعد میں علامہ محمد اسد کہلائے جنھوں نے ایک انتہائی وقیع اور قابلِ قدر کتاب’’ (Road To Macca)(جانبِ بطحا)تصنیف کی جسے پڑھ کر بے شمار لوگوں کو راہِ ہدایت نصیب ہو رہی ہے۔انھی علامہ محمد اسد کی ایک دوسری اہم تصنیف اور راہنماکتاب بھی ہے جس کا عربی ترجمہ ڈاکٹر عمر فروخ نے’’الإسلام علیٰ مفترق الطرق‘‘ کے نام سے کیا ہے۔ پانچویں مثال: برطانیہ میں پیدا ہونے والے کیٹ سٹیونزر،جو اسلام قبول کرنے کے بعد یوسف اسلام کے نام سے معروف ہوئے،مشہور موسیقار اور پاپ سنگر تھے۔قرآنِ مجید سے ان کا رابطہ اپنے بڑے بھائی ڈیوڈ کے ذریعے ہوا جو مقاماتِ
Flag Counter