Maktaba Wahhabi

112 - 172
صرف ایک مرتبہ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘ کہنے سے جنت میں ایک درخت لگتا ہے،جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ معراج’’لَآ اِلَـٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ کی عظمت کے ضمن میں ذکر کی جاچکی ہے۔ ’’حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ‘‘ کی عظمت و فضیلت: کلمہ’’حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ‘‘ قرآنِ کریم کی سورۂ آل عمران آیت[۱۷۳]میں وارد ہوا ہے۔شدید رنج وغم اور مصیبت میں یہ کلمہ کہنے سے اللہ تعالیٰ رنج و غم دور کردیتا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو اس وقت انھوں نے’’حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ‘‘ کہا۔اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس وقت’’حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ‘‘ کہا جب(بعض)لوگوں نے اہلِ ایمان سے کہا: } اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْھُمْ فَزَادَھُمْ اِیْمَانًا}[آل عمران:۱۷۳] ’’بیشک لوگوں نے تمھارے خلاف ایک بڑا لشکر جمع کیا ہے،لہٰذا ان سے ڈرو۔(یہ سن کر)ان کا ایمان اور بھی بڑھ گیا۔‘‘ اور انھوں نے جواب دیا:’’حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ‘‘(ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے)۔(صحیح البخاري:۴۵۶۳) ’’ذُو الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَام‘‘ کی عظمت و فضیلت: کلمہ’’ذُو الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَام‘‘ سورۃ الرحمن کی آخری آیت کے آخر میں وادر ہوا ہے۔دعا مانگنے سے پہلے’’ذُو الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَام‘‘ کہنا قبولیتِ دعا کا
Flag Counter