[’’پس یقینا میں انبیاء میں سے آخری [نبی] ہوں اور بے شک وہ (یعنی مسجد نبوی) آخری مسجد ہے۔‘‘[1]]
و: امام احمد نے حضرت سعد (بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں [یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ ] کو بعض غزوات میں اپنے پیچھے (مدینہ طیبہ میں ) چھوڑا، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’کیا آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ پیچھے چھوڑ رہے ہیں؟‘‘
(تو) میں نے (اس موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا:
’’یَا عَلِيُّ! أَمَا تَرْضَی أَنْ تَکُوْنَ مِنِّي بِمَنْزِلَۃِ ھَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی؟ إِلَّا أَنَّہُ لَا نُبُوَّۃَ بَعْدِيْ۔‘‘[2]
[اے علی! رضی اللہ عنہ کیا تم اس پر راضی نہیں، کہ میرے پیچھے تمہاری حیثیت وہی ہو، جو موسیٰ کے پیچھے ہارون علیہما السلام کی تھی؟ [3] ہاں یقینا میرے بعد نبوت نہیں۔‘‘]
|