Maktaba Wahhabi

42 - 244
ہے، درختوں کے پھل کھاتی اور ٹھنڈی چھاؤں میں خوش رہتی ہے، پھر موت کے بعد تو وہاں جائے گی یہاں تجھ سے کچھ بازپرس نہ ہو گی۔ اے کاش!بو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس قدر خوش نصیب ہوتا۔ کبھی فرماتے !اے کاش میں درخت ہوتا، کھا لیا جاتا یا کاٹ دیا جاتا۔ کبھی فرماتے :اے کاش!میں سبزہ ہوتا اور چارے پائے مجھے چر لیتے۔ ان ارشادات درد سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رحلت نبوی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی درد و گداز کی کیفیتیں کہاں تک پہنچ چکی تھیں۔ آغاز علالت ابن شہاب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ہدیہ میں گوشت آیا تھا۔ آپ حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن کلدہ کے ساتھ اس کو تناول فرما رہے تھے کہ حارث نے کہا:یا امیرالمومنین!آپ نہ کھائیں مجھے اس میں زہر کی آمیزش کا اشتباہ ہو رہا ہے۔ آپ نے ہاتھ کھینچ لیا، مگراسی روز سے دونوں صاحب مضمحل رہنے لگے۔ 7جمادی الاخری (دو شنبہ)13ھ کو آپ نے غسل فرمایا تھا۔ اسی روز سردی سے بخار ہو گیا اور پھر نہیں سنبھلے جب تک جسم پاک میں آخری توانائی باقی تھی، مسجدنبوی میں تشریف لاتے رہے اور نماز پڑھاتے رہے لیکن جب مرض نے غلبہ پا لیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلا کر ارشاد فرمایا کہ آئندہ آپ نماز پڑھائیں۔ بعض صحابہ رضوان اللہ علیہم نے حاضر ہو کر عرض کیا اگر آپ اجازت دیں تو ہم کسی طبیب کو بلا کر آپ کو دکھا دیں۔ فرمایا:طبیب نے مجھے دیکھ لیا ہے۔ وہ پوچھنے لگے :اس نے کیا کہا ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایا:انی فعال لما یرید۔ وہ کہتا ہے :میں جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔
Flag Counter