Maktaba Wahhabi

233 - 244
ہم وہ نہیں ہیں کہ پیٹھ پھیرنے سے ہماری ایڑیوں پر خون کرلے ہم وہ ہیں سینہ سپر رہتے ہیں اور ہمارے پنجوں پرخون گرتا ہے۔ ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ رجز پڑھتے جاتے تھے، تلوار چلاتے جاتے تھے، اور آگے بڑھتے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ زمین پر گر پڑے اور دنیاسے ہمیشہ کے لئے رخصت ہو گئے۔ حجاج نے حسب وعدہ ان کاسرکاٹ کر عبد المالک کے پاس بھیج دیا اور ان کی لاش شہر کے باہر ایک اونچی جگہ پر لٹکا دی۔ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہماکواس دردناک انجام کی اطلاع ہوئی تو آپ نے حجاج کو پیغام بھیجا۔ "اب زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاش کوسولی سے ہٹا دیا جائے۔ "حجاج نے جواب دیا۔ "میں اس نظارے کو قائم رکھنا چاہتا ہوں۔ "حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے پھر کہا:”مجھے تجہیز و تکفین کی اجازت دی جائے۔ "مگر حجاج نے اس سبھی انکار کر دیا۔ قریش یہاں آتے تھے اور اپنے نامور فرزند کی لاش سولی پر دیکھ کر چلے جاتے تھے۔ ایک دن حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہما بھی اتفاقا ادھرسے گزریں، ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی لاش اب بھی سولی پر لٹکی کھڑی تھی، آپ نے بیٹے پر نظر ڈالی اور فرمایا:”کیا ابھی وقت نہیں آیا کہ شاہسواربھی اپنے گھوڑے سے اترے ؟”علامہ شبلی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ان دلیرانہ الفاظ کاکس قدر اچھا ترجمہ کیا ہے۔ لاش لٹکی رہی سولی پر کئی دن لیکن ان کی ماں نے نہ کیا رنج و الم کا اظہار اتفاقات سے ایک دن جو ادھر جا نکلیں دیکھ کر لاش کو بے ساختہ بولیں اک بار ہو چکی دیر کہ منبر پہ کھڑا ہے یہ خطیب اپنے مرکب سے اترتا نہیں اب بھی یہ سوار ٭٭٭
Flag Counter