Maktaba Wahhabi

194 - 244
خوداس عہد کے لوگوں کواس پر تعجب تھا۔ قاسم بن سلام کہا کرتے تھے :”کوفہ والوں کی خود داری اور نخوت اب کیا ہو گئی؟انہوں نے امیرالمومنین علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قتل کیا۔ حسین ابن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاسرکاٹا۔ مختارجیساصاحب جبروت ہلاک کر ڈالامگراس بدصورت ملعون(حجاج) کے سامنے ذلیل ہو کر رہ گئے۔ کوفہ میں ایک لاکھ عرب موجود ہیں مگر یہ خبیث 12 سوارلے کر آیا اور غلام بنا ڈالا۔ حجاج کا عراق میں اولین خطبہ، ادب عربی کی مشہور چیز ہے کہ صرف اشارہ کر دینا کافی ہو گا: اماواللّٰه انی لاحمل الشربجملہ واخذوہ بنعلہ واجزیہ بمثلہ والی لاری ابصاراطامخۃ واعناقامتطاولۃ ورؤساقداینعت وحان قطافھاوانی لانظرالی الدماء بین العمائم واللحی۔ [1] حجاج کی تلوارجس درجہ سفاک تھی، اتنی ہی اس کی زبان بلیغ تھی۔ اس کا یہ خطبہ خطیبانہ رنگ کا بے نظیر نمونہ ہے۔ "میں دیکھتا ہوں کہ نظریں اٹھی ہوئی ہیں۔ گردنیں اونچی ہو رہی ہیں، سروں کی فصل پک چکی ہے اور کٹائی کا وقت آ گیا ہے۔ میری نظریں وہ دیکھ رہی ہیں جو پگڑیوں اور داڑھیوں کے درمیان بہہ رہا ہے۔ ‘‘ حجاج نے جیساکہا تھا، ویساہی کر دکھایا۔ ‘‘
Flag Counter