Maktaba Wahhabi

113 - 244
الجھتی اور آپ لڑکھڑا جاتیں، بدقت تمام پہنچیں، لوگ پیچھے پیچھے آ رہے تھے۔ حجرہ میں داخل ہوئیں تو دروازہ پکڑ کر کھڑی ہو گئیں اور ٹوٹی ہوئی آواز میں کہا: ’’اے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہدایت! تجھ پرسلام!ابوالقاسم علیہ السلام تجھ پراسلام!رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم آپ پر اور آپ کے دونوں ساتھیوں پرسلام!میں آپ کے محبوب ترین عزیز کی موت کی خبر آپ کوسنانے آئی ہوں۔ میں آپ کے عزیز ترین کی یاد تازہ کرنے آئی ہوں۔ بخدا آپ کا چنا ہوا حبیب، منتخب کیا ہوا عزیز قتل ہو گیاجس کی بیوی افضل ترین عورت تھی، واللہ وہ قتل ہو گیا۔ جو ایمان لایا اور ایمان کے عہد میں پورا اترا، میں رونے والی غم زدہ ہوں، میں اس پر آنسوبہانے اور دل جلانے والی ہوں۔ اگر قبر کھل جاتی تو تمہاری زبان بھی یہی کہتی کہ تیرا عزیز ترین اور افضل ترین وجود قتل ہو گیا۔ ‘‘[1] ایک روایت میں ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جب امیرالمومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کی خبرسنی تو ٹھنڈی سانس لی اور کہا:”اب عرب جو چاہیں کریں، کوئی انہیں روکنے والا باقی نہیں رہا۔ ‘‘[2] آپ کے مشہور صحابی ابوالاسودالدولی نے مرثیہ کہا تھا۔ جس کا پہلا شعر کتب ادب و محاضرات میں عام طور پر نقل کیا جاتا ہے۔ الا ابلغ معاویہ بن حرب فلاقرت عیون الشامتینا[3] ٭٭٭
Flag Counter