Maktaba Wahhabi

80 - 90
اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار میں سے ایک شخص ہوتا۔‘‘ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ فتحِ مکہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو مال عطا کیا تو انصار کہنے لگے:اللہ کی قسم ! یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ہماری تلواروں سے ابھی قریش کا خون بہہ رہا ہے اور ہماری غنیمتیں بھی انہی کو لوٹائی جارہی ہیں ! یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا:’’مجھے تمہاری طرف سے کیا بات پہنچی ہے؟‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:وہ جھوٹ نہیں بولتے تھے،اس لئے انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ آپ تک جو بات پہنچی ہے وہ واقعتا ہم نے کہی ہے،تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (أَوَ لَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَّرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلٰی بُیُوْتِہِمْ،وَتَرْجِعُوْنَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم إِلٰی بُیُوْتِکُمْ؟ لَوْ سَلَکَتِ الْأنْصَارُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِیَ الْأنْصَارِ أَوْ شِعْبَہُمْ) ’’کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ لوگ اپنے گھروں کو مالِ غنیمت لے کر لوٹیں اور تم اپنے گھروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر لوٹو ! اگر انصار ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں(اور لوگ دوسری وادی یا گھاٹی میں چلیں)تو میں بھی انصار کی وادی یا گھاٹی میں ہی چلوں گا’‘[بخاری:۳۷۷۸،مسلم:۱۰۵۹]
Flag Counter