Maktaba Wahhabi

69 - 90
رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ پر ڈھانپ کر اللہ تعالی سے دعا کی کہ اے اللہ ! یہ بھی میرے اہل بیت ہیں،وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے شدید محبت کرتے تھے،اور عالم یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض الموت میں بار بار یہ سوال کرتے تھے کہ میں کل کہاں ہو نگا؟ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی امید رکھتے تھے۔پھر جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر سر مبارک رکھے ہوئے وفات پائی،سو اہل بیت رضی اللہ عنہم کے سربراہ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس قدر محبت کا اظہار کریں اور آج اہل بیت رضی اللہ عنہم کے نام لیوا لوگ ان سے بغض رکھیں اور انھیں برا بھلا کہیں ! یہ یقینا حیران کن بات ہے،اور اس پر جتنا افسوس کیا جائے اتنا کم ہے۔ یاد رہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا امام جعفر صادق رحمہ اللہ کے نانے(محمد بن ابی بکر اور عبد الرحمن بن ابی بکر)کی سگی بہن تھیں،اِس اعتبار سے حضرات اہل بیت اور آل الصدیق رضی اللہ عنہم کے درمیان خونی رشتہ تھا۔اور امام جعفر صادق رحمہ اللہ کا شمار کبار فقہائے امت میں ہوتا ہے کیونکہ انھوں نے اپنے زمانے کے بڑے بڑے اہل علم سے استفادہ کیا مثلا امام قاسم بن محمد بن ابی بکر رحمہ اللہ،عطا رحمہ اللہ اور زہری رحمہ اللہ وغیرہم۔نیز انھوں نے عروۃ بن زبیر سے بھی علم حاصل کیا جو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے شاگرد خاص تھے۔
Flag Counter