Maktaba Wahhabi

41 - 90
اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہی نبی کریم رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا: (أَنْتَ مِنِّیْ وَأَنَا مِنْکَ) ’’تم مجھ سے ہو اور میں تجھ سے ہوں۔‘‘[البخاری:۴۲۵۱] نیز فرمایا تھا:(مَنْ کُنْتُ مَوْلاَہُ فَعَلِیٌّ مَوْلاَہُ،اَللّٰہُمَّ وَالِ مَنْ وَّالَاہُ وَعَادِ مَنْ عَادَاہُ) ’’جس کا میں دوست ہوں علی رضی اللہ عنہ بھی اس کے دوست ہیں،(یعنی مجھے دوست بنانے کا تقاضا یہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھی دوست بنایا جائے)اے اللہ ! اس شخص کو اپنا دوست بنا لے جو علی رضی اللہ عنہ کو دوست بنائے،اور اس سے دشمنی کر جو علی رضی اللہ عنہ سے دشمنی کرے۔‘‘[مسند احمد:۴/۳۷۰ باسناد صحیح] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: (مَنْ آذَی عَلِیًّا فَقَدْ آذَانِیْ)’’جس شخص نے علی رضی اللہ عنہ کو اذیت پہنچائی اس نے گویا مجھے اذیت پہنچائی۔‘‘ [احمد فی فضائل الصحابۃ:۱۰۷۸ باسناد حسن] ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت ایمان اور ان سے بغض منافقت ہے خود حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ’’اس ذات کی قسم جو دانے کو پھاڑ دیتا ہے(اور اس سے فصل وغیرہ اگاتا ہے)اور جو انسان کو پیدا کرتا ہے ! نبی ٔ امی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عہد کیا تھا
Flag Counter