Maktaba Wahhabi

38 - 90
سنا دو۔‘‘ میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے۔ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے بھی اندر داخل ہونے کی اجازت طلب کی،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اجازت دے دو اور اسے جنت کی بشارت بھی سنا دو،اور اسے آگاہ کرو کہ اس پر ایک مصیبت نازل ہو گی۔‘‘ میں نے دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے۔[البخاری:۳۶۹۵،مسلم:۲۴۰۳] ٭ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بڑے با حیا تھے حتی کہ فرشتے بھی ان سے حیا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ ہی کے متعلق ارشاد فرمایا تھا: (أَلاَ أَسْتَحْیِیْ مِنْ رَجُلٍ تَسْتَحْیِیْ مِنْہُ الْمَلاَئِکَۃُ)[مسلم:۲۴۰۱] ’’کیا میں اس شخص سے حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں؟‘‘ ٭ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہی بئر رومہ کو خرید کر وقف کیا اور جیش العسرۃ کو تیار کیا۔ ابو عبد الرحمن روایت کرتے ہیں کہ جب سبائیوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کا محاصرہ کر رکھا تھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے ایک دن ان کی طرف جھانک کر دیکھا اور فرمایا:میں تمھیں اللہ کا واسطہ دے کر تم سے پوچھتا ہوں کہ کیا تمھیں یہ معلوم نہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:’’جو شخص بئر رومہ کو خریدکر
Flag Counter