M Wahhabi
Home
(current)
Deobandi Books
Brailvi Books
Options
Action 1
Action 2
Logout
ڈھونڈیں
Maktaba Wahhabi
16
- 208
فہرست مضامین
×
مضمون تلاش کریں
مقدمہ
آغاز کتاب
نام و نسب:
کنیت:
ولادت و نشأت:
تعلیم:
1۔اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب (جنت)کے حقدار ہوئے:
2۔بے پناہ حافظہ :
3۔ز ہد و ورع :
4۔نو رِ قلب:
خاندانی پسِ منظر:
شادی:
اولاد و بنات:
چہرہ مہرہ اور قد کاٹھ:
ہیبت و وقار:
مؤمنانہ فراست اور قوتِ حافظہ :
ضیافت و مہمان نوازی:
حِلم و بردباری اور وسعتِ صدر:
تواضع:
کرم و کشادہ دلی:
محبوبِ خلائق ہونے کا سبب:
اساتذۂ عظام:
علماء اہلحدیث پاک و ہند سے تلمذ و تعلق:
شیخ ابنِ عتیق کا منصب:
تلامذۂ کرام:
علمی دروس:
تألیفات و تصنیفات:
تقدیمات و تقریظات:
ذاتی مکتبہ:
عملی زندگی، ایک خاکہ:
2تعلیم و تربیت:
3رفاہی خدمات:
4تدریسی خدمات:
نائب رئیس (وائس چانسلر) مدینہ یونیورسٹی:
ناقابلِ فراموش :
ڈائریکٹر جنرل اور پھر مفتی ٔاعظم اور دیگر مناصبِ عظمیٰ:
5دعوتی و دینی خدمات:
سخاوت و فیاضی کے آفاق:
فیاضی اور بذل و عطا کے مسنون انداز:
شیخ کے شب و روز:
شیخ کا سالانہ ٹائم ٹیبل:
نمازِ تراویح:
حسین نامۂ اعمال سے مختصر روز نامچہ:
علامہ ابن باز کا عقیدہ:
حکام و امراء کے ساتھ تعلقات کا انداز :
منصب ِ مفتیٔ اعظم اور فتویٰ نویسی:
شیخ کا منہج:
دینی غیرت و حمیّت اور شجاعت:
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا اندازِ ناراضگی:
توکّل علیٰ اللہ اور یقین باللہ:
ذاتی وزن اور شخصی امتیاز بنانے اور بڑھانے سے گریز:
خوش گوئی وخوش مزاجی اور مزاح:
کمالِ زہد:
بے نفسی:
ساتھیوں کا احترام:
شاہ فیصل عالمی ایوارڈ:
اس عالمی اعزاز کے سلسلہ میں شیخ کا موقف:
سماحۃ الشیخ ابن باز رحمہ اللہ اپنے معاصرین کی نظر میں :
تکرار و کثرتِ سوالات پر صبر و حوصلہ اور وسعتِ ظرفی:
شیخ کا رونا:
درسوں اور تقاریر کے اوقات اور وعدوں کی پاس داری:
سماحۃ الشیخ کا فقہی مذہب و مسلک:
شیخ کا علمی منہج:
سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم علیٰ منہاجِ سلف پر محافظت :
مخالفین کے ساتھ حسن تعامل:
الشیخ البانی اور الشیخ ابن باز:
شیخ البانی رحمہ اللہ کا ان کے یہاں مقام:
صف ِاوّل کے نمازی:
وقت کی قدر و قیمت اور عبادت و نشاط:
بلا خوفِ لومۃ لائم حکّام و امراء اور سربراہانِ مملکت و زعماء پر نکیر:
ورع و تقویٰ:
حکّام و امراء کے دلوں میں شیخ کی محبت و احترام:
اصحاب مراتب ومناصب کے یہاں شیخ کا مقام:
علماء و طلبہ کے دل میں شیخ کی محبت:
شبِ رحلت کا حال:
اپنی ذات میں جماعت وانجمن:
دعوتی وخیراتی خدمات:
شیخ کی طرف منسوب چار جھوٹے قصے:
بقیۃ السلف الامام الربانی شیخ ابن باز کے زبان زد کلمات:
بعض جرائد و مجلات کو دیے گئے انٹرویوز کی جھلکیاں :
1انٹرویو ’’المجلۃ‘‘ سے چند جھلکیاں :
2انٹرویو جریدۃ ’’عکاظ‘‘سے ماخوذ کچھ جھلکیاں :
3انٹرویو مجلۃ ’’الحرس الوطنی‘‘ سے چند جھلکیاں :
4انٹرویو جریدۃ ’’المسلمون‘‘ سے چند جھلکیاں :
5 انٹرویو از معروف صحافی محمد وعیل:
میری عمر بھی آپ کو لگ جائے:
مرض الموت اور آخری ایام:
خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد کا تعزیتی پیغام:
شاہی دیوان کا اعلانِ وفات و تعزیت
سفرِ آخرت کا آنکھوں دیکھا حال:
بقول شیخ عبد الرحمن بن باز و الشیخ عبد العزیز صالح العسکر:
مختلف ممالک کے علماء اور امراء ووزراء کے تعزیتی بیانات اور غائبانہ نمازِ جنازہ:
خوابیں اور مبشّرات:
شیخ کی عام وصیّت کا ایک حصہ:
شیخ کی شان میں کہے گئے شعری قصائد کے بارے میں شیخ کا رویہ:
آپ کی شان میں کہے گئے قصائد:
وفات پر کہے گئے شعری مرثیے:
سماحۃ الشیخ کی وفات پر حکّام و امراء، علماء و فقہاء اور وزراء و ادباء کے نثری مرثیے اور تعزیتی شذرے
1 رحمک اللّٰه یا شیخنا (اے ہمارے شیخ! اللہ آپ پر رحم فرمائے):
2 حیاۃ أوقفت للہ (اللہ کی راہ میں وقف کی گئی زندگی):
3 کان طوداً شامخاً فی العلم و الزہد و التقویٰ و حب الخیر (وہ علم و تقویٰ زہد و بے نفسی اور حبِ خیر کے ایک بلند و بالا پہاڑ تھے):
ابن باز في مقدمۃ علماء الشریعۃ (علماء شریعت کے ہر اول دستہ میں):
4 بقیۃ السلف و حامل ہموم المسلمین (بقیۃ السلف اور مسلمانوں کے غمخوار):
5 رحمک اﷲ یا أبا عبد اﷲ (اے ابو عبد اللہ! اللہ آپ پر رحم و کرم کرے):
6 ورحل العالم المخلص (ایک مخلص عالم کی رحلت):
7 عین باکیۃ و قلب حزین (روتی آنکھیں اور غمگین دل):
8 إمام في علمہ، قدوۃ في سلوکہ (امامِ علم، نمونہ ٔ کردار و عمل):
9 علامۃ الجزیرۃ و فقید الأمۃ (جزیرۂ عرب کے علامہ اور فقیدِ امّت):
10 وبکیٰ العلماء أمام تواضعہ (ان کی انکساری نے علماء کو رلا دیا):
11 رحمک اللّٰه أبا عبد اللہ (اے ابو عبد اللہ! اللہ آپ پر اپنی رحمتیں نازل کرے):
12 فقدنا شمعۃ مضیئۃ من شموع العلم (علم کی شمعوں میں سے ایک روشن شمع گُل ہوگئی) :
13 و مات شیخ العلماء (شیخ العلماء کی وفات):
14 للّٰه ما أخذ ولہ ما أعطیٰ (جو اللہ نے چھینا وہ اسی کا دیا ہوا تھا):
15 فاز ابن باز (شیخ ابن باز فوز و فلاح پاگئے):
16 الشیخ ابن باز الامام القدوۃ (امام و قدوہ):
17 ومضات مضیئۃ (چمکدار روشنیاں):
18 الشیخ و الندوۃ و دعوۃ لمبرۃ (وامی سے شیخ کا تعلق و تعاون):
19 خطبۂ حرمِ مکی:
20 ولسوف یذکرک الزمان (زمانہ آپ کو یاد کرے گا) :
21 الإمام العلامۃ الحبر البحر (حبرِ امت و بحرِ علم و حکمت):
22 ابن باز بین الہمۃ و الخشوع (ہمت و خشوع کا پیکر):
23 مصابِ جلل و خطب عظیم (ایک عظیم حادثۂ فاجعہ):
24 علاقتی بالوالد عبد العزیز بن باز (اپنے روحانی باپ سے میرا تعلق):
25 إمام العصرسماحۃ الشیخ ابن باز ورؤیتہٗ للأعلام (ذرائع ابلاغ یا میڈیا پر گہری نظر):
26 و یبکیک محراب و یئنّ منبر (منبر و محراب یاد کریں گے):
27 وانطفأ المصباح المضیٔ (روشن شمع بجھ گئی):
28 العلامۃ ابن باز :
29 کوکب غار ضوء ہٗ (ستارہ ڈوب گیا):
30 ورحل الوالد العلامۃ (روحانی باپ کی رحلت):
31 مثال للمدیر الحکیم الحازم (ایک حکیم و حازم اور مثالی مدیر):
32 ابن باز و موقفان مع الندوي و الغزالی (علامہ ابن باز اور مولانا ندوی و شیخ غزالی) :
33 ملک من ملوک الآخرۃ (آخرت کے ایک بادشاہ):
34 لا یجامل أحداً في الحق (وہ حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتے تھے):
35 کان یتوق للصلوٰۃ فی المسجد الاقصیٰ (مسجدِ اقصی میں نماز کی تمنّا):
36 وکسفت شمس العلوم (آفتابِ علم گہنا گیا):
37 صمام الأمان (امن و سلامتی کا راز) :
38 رحم اﷲ عالم الأمۃ (عالمِ امت) :
39 رحمک اللّٰه یا أبي (ابو جان! اللہ آپ پر رحمتیں نازل فرمائے):
40 في وداع الإمام (الوداع، اے امام اہلِ سنت):
41 سماحۃ الشیخ في رئاسۃ المجلس التأسیسی للرابطہ (رابطہ کی تاسیسی مجلس کے صدر) :
42 ابن باز المصلح القدوۃ (عظیم مصلح اور بہترین قدوہ و نمونہ):
43 یودعنا إلی دار الخلود (دار الخلد کی طرف روانگی):
44 البازیات الأربعۃ (شیخ ابنِ باز کی چار اہم صفات):
45 یا أیہا العزیز: أنرثیک أم نرثی لأنفسنا (عزیزِ من! ہم کس کا مرثیہ کہیں آپ کا یا اپنا):
46 ابن باز یتصدّق یومیاً (روزانہ فی سبیل اللہ صدقہ و خیرات):
47 ہکذا عرفت سماحۃ الشیخ ابن باز (میں نے انھیں ایسا پایا):
48 من الفاجعۃ إلیٰ التصرف (حادثہ فاجعہ، پس چہ باید کرد):
49 کیف نعوّض فقد الشیخ ابن باز (شیخ ابن باز کا نعم البدل کیسے پائیں ؟):
50 عالم ربّانی فقدتہ الأمۃ (امّت ایک ربّانی عالم سے محروم ہوگئی):
51 احتجنا لعلمہ۔۔۔ واستغنیٰ عن دنیانا (ہمیں ان کے علم کی ضرورت ہے لیکن وہ ہماری دنیا سے مستغنی ہوگئے):
52 فماذا عن الأمۃ۔۔۔ بعد ارتحال الأمۃ ؟ (موت العالِم، موت العالَم) :
53 أعجوبۃ زمانہٖ (یکے از عجائباتِ زمانہ):
54 في وداع الشیخ (الوداع، اے ہمارے شیخ!):
55 ذکریاتی مع فقید الأمۃ (فقیدِ امّت کی چند یادیں،چند باتیں):
56 عالم الأمۃ الشیخ ابن باز (شیخ ابن باز، عالمِ امت):
57 کان موتہ موت أمۃ (ان کی موت گویا پوری امّت کی موت ہے):
58 الإمام العالم العامل (امام و عالمِ باعمل):
59 وذھب الشیخ إلیٰ ربّہ الذي وحّدہ و أحبہ (شیخ اپنے اس خالق سے جا ملے جس کی یکتائی کو مانتے اور جس سے وہ محبت کرتے تھے):
60 ووجدت ابن باز في جمیع أصقاع الأرض (میں جہاں گیا شیخ ابن بازکو پایا):
61 بین عظم المصاب و حسن العزاء (عظیمِ مصیبت اور حسنِ تعزیت):
62 مصیبتنا في فقد علامۃ العصر (علامۂ زماں کے فقدان کی مصیبت):
63 ابن باز حمل ہموم الأمۃ دون کسل أو ملل (امّت کے مسائل کو حل کرنے میں مسلسل و بے تکاں جد و جہد):
64 أمۃ في رجل (اپنی ذات میں پوری امّت):
65 الجوانب العلمیۃ في حیاۃ الشیخ ابن باز (ان کی زندگی کے علمی گوشے):
66 عبد العزیز بن باز۔۔ العصامي الزاہد (عابد و زاہد اور پیکرِ شرافت):
67 إلیٰ الجنۃ۔۔ یا أبا عبد اللّٰہ (اللہ انھیں جنت نشین کرے):
68 غابت الدنیا في عینیہ و حضرت الأخرۃ في قلبہٖ (ان کی آنکھوں سے دنیا غائب اور دل میں آخرت آباد ہوگئی):
69 قبیل الفقد مفقود المثال (فقید المثال شخصیت):
70 الشیخ ابن باز۔۔ تواضع العلماء دون التفریط في ہیبۃ الدین (ہیبتِ دینی میں کمی کوتاہی لائے بغیر تواضع و انکساری):
71 لمثل ہذا الیوم فلیعمل العاملون (آج جیسے دن کے لیے عمل کرنا چاہیے):
72 وداعاً أیہا الوالد۔۔ وداعاً أیہا الإمام (اے ہمارے روحانی باپ اور امامِ وقت۔۔! الوداع):
73 الرحیل الأخیر (سفرِ آخرت):
74 غداً نلقی الأحبۃ (کل ہم اپنے پیاروں سے ملیں گے):
75 عاش مسکیناً مع المساکین (وہ مسکینوں کے ساتھ مسکین بن کر زندہ رہے) :
76 حقیقۃ ما کان بینی و بین الشیخ ابن باز (میرے اور شیخ ابن باز کے باہمی تعلقات):
77 ابن باز طالب صید الآخرۃ (علامہ ابن باز طالبِ آخرت تھے):
دار الامتیاز للنشر و التوزیع (نشر و طباعت وتوزیع مؤلفات سماحۃ الشیخ ابن باز):
انٹرنیٹ پر خاص ویب سائیٹ:
فہرست مصادر و مراجع
جرائد و مجلات
کیسٹس
انٹرنیٹ : ویب سائیٹ ابن باز۔
کتاب کی معلومات
×
Book Name
امام العصر سماحۃ الشیخ علامہ ابن باز رحمہ اللہ
Writer
فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ
Publisher
ام القری پبلی کیشنز
Publish Year
جنوری 2011ء
Translator
Volume
Number of Pages
208
Introduction