Maktaba Wahhabi

1 - 26
فتنوں میں مومن کا کردار فتنہ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف : فتنہ ایک عربی لفظ ہے جس کا لغوی معنی جلانے اور پگھلانے کے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے : ﴿یَوْمَ ہُمْ عَلَی النَّارِ یُفْتَنُوْنَ ٭ ذُوْقُوْا فِتْنَتَکُمْ ہٰذَا الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ﴾ (الذاریات :13۔14) ترجمہ : جس دن وہ کفار آگ میں جلائے جائیں گے، ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اپنا عذاب، یہی وہ آگ ہے جس کی تم جلدی کرتے تھے۔ جب انسان فتنے میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کو گھلا اور پگھلا دیتا ہے، اسی وجہ سے اسے فتنہ کہتے ہیں۔ دوسرے معنے میں آزمائش، امتحان اور ابتلاء کو بھی فتنہ کہتے ہیں۔ اور اصطلاح شرعی میں ہر وہ آزمائش جو انسان کے دین، ایمان اور عقیدہ پر آئے، اسے فتنہ کہا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے کفر کو بھی فتنہ کہا گیا : ﴿ وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لاَ تَکُوْنُ فِتْنَۃٌ﴾ (البقرۃ :193)ترجمہ : ان کافروں سے اس وقت تک جہاد کرو یہاں تک کہ کفر کا خاتمہ ہوجائے۔ اور ان دنیوی امور کو بھی فتنہ کہا گیا جن کے سبب انسان اپنے رب سے غافل ہوجاتا ہے۔جیسے مال اور اولاد :﴿ إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَ أَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ وَاللّٰہُ عِنْدَہُ أَجْرٌ عَظِیْمٌ ﴾ (التغابن :15) ترجمہ : بلا شبہ تمہارا مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہے اور اﷲ کے پاس اجر عظیم ہے۔ کہیں ذلت ورسوائی، کہیں عذاب،کہیں مالداری اور فقیری کو فتنہ قرار دیا گیا: ﴿ کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ وَنَبْلُوْکُم بِالشَّرِّ وَالْخَیْرِ فِتْنَۃً وَ إِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ﴾ (الأنبیاء :35) ترجمہ : ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور ہم تمہیں بُرے اور بھلے حالات میں بطورِ آزمائش ڈالتے ہیں اور تم تمام کو ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے۔ اور کہیں قتل اور بنی نوع انسانیت کو ایک دوسرے کیلئے فتنہ قرار دیا گیا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَجَعَلْنَا بَعْضَکُمْ لِبَعْضٍ فِتْنَۃً أَتَصْبِرُوْنَ وَکَانَ رَبُّکَ بَصِیْرًا ﴾ ( الفرقان : 20)ترجمہ : اور ہم نے تم میں سے بعض کو بعض کیلئے باعثِ آزمائش بنایا ہے (تاکہ دیکھیں ) کیا تم صبر کرتے ہو۔ تو گویا کہ انسان چاہے جس حالت میں بھی رہے وہ حالت فتنہ سے خالی نہیں ہے۔
Flag Counter