Maktaba Wahhabi

24 - 34
’’یقینا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن تھا۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں:: ’’وَمَعَنٰی ذٰلِکَ أَنَّہٗ عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ صَارَ اِمْتِثَالُ الْقُرْآنِ أَمْرًا وَّنَہْیًا سَجِیَّۃً لَہٗ ، وَخُلُقًا تَطَبَّعَہٗ۔ فَمَہْمَا أَمَرَہُ الْقُرْآنُ فَعَلَہُ ، وَمَہْمَا نَہَاہُ عَنْہُ تَرَکَہٗ۔ ھٰذَا مَعَ مَا جَبَلَہُ اللّٰہُ عَلَیْہِ مِنَ الْخُلُقِ الْعَظِیْمِ مِنَ الْحَیَائِ وَالْکَرَمِ ،وَالشُّجَاعَۃِ ، وَالصَّفْحِ وَالْحِلْمِ ، وَکُلِّ خُلُقٍ جَمِیْلٍ۔‘‘[1] ’’اس سے مراد یہ ہے، کہ قرآنی اوامر و نواہی کی پابندی آنحضرتJ کی طبیعت اور مزاج میں رچ بس چکی تھی۔ قرآن کریم جس بات کا حکم دیتا، اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عمل پیرا ہو جاتے ، جس سے منع کر تا، اسے چھوڑ دیتے۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے اخلاق عظیم کی ہر صفت : شرم و حیا ، جودو سخا ، شجاعت ، عفو و درگذر ، تحمل ، بردباری اور دیگر ہر اچھا اخلاق جبلی طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں ودیعت فرما دیا تھا۔‘‘ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق عالیہ کی ان بلندیوں پر فائز تھے، کہ مخلوق میں کوئی بھی اس تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے پہنچا اور نہ ہی کسی کی تا روزِ قیامت اس تک رسائی ہو گی ۔ علامہ العزعبدالعزیز بن عبدالسلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ وَمِنْہَا أَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی أَ ثْنٰی عَلٰی خُلُقِہٖ ، فَقَالَ: {وَإِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ} وَاِسْتِعْظَامُ الْعُظَمَائِ لِلشَّيْئِ یَدُلُّ
Flag Counter