Maktaba Wahhabi

17 - 34
’’ہر ایک نبی کی ایک قبول ہونے والی دعا ہوتی ہے ، جسے وہ کرتا ہے اور اس کے طلب کرنے پر وہ اسے عطا کی جاتی ہے اور یقینا میں نے اسے اُمت کی شفاعت کی غرض سے روزِ قیامت کے لیے چھپا رکھا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ (دعوۃ مستجابہ) کی عظیم نعمت کو اپنے یا اپنے اہل و عیال کی بجائے اُمت کی روزِ قیامت شفاعت کی خاطر محفوظ کر لیا ۔ صَلَوٰتُ رَبِّيْ وَسَلَامُہُ عَلَیْہِ۔ امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ فِيْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ بَیَانُ کَمَالِ شَفَقَۃِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم عَلٰي أُمَّتِہٖ ، وَرَأَفَتِہٖ بِہِمْ ، وَاِعْتِنَائِہٖ بِالنَّظَرِ فِيْ مَصَالِحِہِمُ الْمُہِمَّۃِ ، فَأَخَّرَ صلي اللّٰه عليه وسلم دَعْوَتَہٗ لِأُمَّتِہٖ إِلٰی أَہَمِّ أَوْقَاتِ حَاجَتِہِمْ۔ ‘‘[1] ’’اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت پر کمال شفقت و عنایت اور مصالح اُمت کو پیشِ نظر رکھنے کا بیان ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعا کو اُمت کی شدید حاجت کے اوقات کے لیے مخصوص فرمادیا۔‘‘ ہرذی شعور اورعقل مند شخص جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرزِ عمل سے آگاہ ہو گااور اس کو ہمیشہ اپنی نگاہوں کے سامنے رکھنے کی کوشش کرے گا ،تو توفیقِ الٰہی سے آنحضرت کی محبت اس کے دل میں پیدا ہو گی اور اس میں اضافہ اور ترقی ہو گی۔ قاضی بیضاوی رحمہ اللہ تعالیٰ آیت شریفہ {اَلنَّبِيُّ أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ}کی تفسیر میں رقم طراز ہیں:
Flag Counter