! مجھے اجازت دیں میں اِس منافق کی گردن اُڑا دوں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اِسے چھوڑ دو، لوگ یہ نہ کہتے پھریں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو قتل کر رہے ہیں۔‘‘ اِس روایت کے الفاظ اِس بارے صریح ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عبد اللہ بن ابی کو قتل کرنے کی اجازت چاہنے پر یہ نہیں کہا کہ اُس کی سزا قتل نہیں بنتی بلکہ وہ مصلحت بیان کر دی جو اُس کے جرم کی سزا کے نفاذ میں ایک مانع بن رہی تھی اور ’مانع‘شرعی حکم کی ہی ایک قسم ہے جیسا کہ اُصول کی کتب میں تفصیل سے یہ بحث موجود ہے۔ علاوہ ازیں بعض اوقات جرم کی نوعیت بھی اِس قدر واضح ،متعین اور مستقل نہیں ہوتی کہ اُس پر متعین سزا جاری کی جائے۔ بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں شاتم رسول کو قتل کی سزا دی گئی۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک نابینا صحابی کی ایک لونڈی تھی جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو برا بھلا کہتی تھی۔ ایک دن اُن سے برداشت نہ ہوا تواُنہوں نے اُس لونڈی کو قتل کر دیااور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش ہوگئے۔ روایت کے الفاظ ہیں: ((فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، اَنَا صَاحِبُھَا ، کَانَتْ تَشْتُمُکَ وَتَقَعُ فِیْکَ فَاَنْھَاھَا فَلَا تَنْتَھِیْ، وَاَزْجُرُھَا، فَلَا تَنْزَجِرُ، وَلِیَ مِنْھَا ابْنَانِ مِثْلُ اللُّؤْلُؤَتَیْنِ، وَکَانَتْ بِیْ رَفِیْقَۃ، فَلَمَّا کَانَ الْبَارِحَۃَ جَعَلَتْ تَشْتُمُکَ، وَتَقَعَ فِیْکَ، فَأَخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُہٗ فِیْ بَطْنِھَا، وَاتَّکَأْتُ عَلَیْھَا حَتّٰی قَتَلْتُھَا، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : اَلَا اَشْھَدُوْا اَنَّ دَمَھَا ھَدَرْ))(سنن أبی داؤد، کتاب الحدود، باب الحکم فیمن سب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ) ’’اُن صحابی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! وہ لونڈی آپ کو گالی دیتی تھی اور برا بھلا کہتی تھی۔ میں اُسے منع کرتا تھا لیکن وہ باز نہ آتی تھی۔ میں اُسے ڈانٹتا تھا لیکن وہ اثر قبول نہ کرتی تھی۔ میرے اُس سے موتیوں جیسے دو بچے بھی ہیں۔ وہ میرے ساتھ اچھی تھی۔ کل رات اُس نے پھر آپ کو گالیاں دینا اور برا بھلا کہنا شروع کیا تو میں نے خنجر لے کر اُس کے پیٹ پر رکھا اور دباؤ ڈالا یہاں تک کہ اُسے قتل کر ڈالا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا: گواہ رہو کہ اِس لونڈی |