Maktaba Wahhabi

56 - 69
جواب شبہ کے تحت لکھتے ہیں: طلاق کے حوالے سے بہت ساری باتیں کتاب و سنت کے خلاف رائج ہیں…آگے چل کر لکھتے ہیں: دشمنان اسلام نے طلاق کو ایک مضحکہ خیز عمل بنا دیا ہے۔ اس حدتک کہ اگر کوئی شوہر خواب میں بھی طلاق دے دے تو وہ طلاق واقع ہو جاتی ہے۔ (صفحہ:۱۲۹)۔ پھر مسئلہ کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں! ایک مجلس میں تین دفعہ طلاق دینے کا تصور غیر شرعی ہے اور بطور حوالہ سورة بقرة کی آیت نمبر ۲۲۹ بمع ترجمہ تحریر کی ہے۔ تفسیر بالرائے فرماتے ہیں! طلاق الگ الگ وقت میں دو مرتبہ دی جائے لہٰذا ایک مجلس میں تین طلاقیں دینا بدعت ہے۔ (صفحہ:۱۳۰۔ ۱۳۱)۔ صحیح بخاری شریف سے استدلال کرتے ہوئے رقم طراز ہوتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی گھر والی کو حالت حیض میں طلاق دے دی۔ پھر جب یہ خبر میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا کیا وہ حالت حیض میں تھی ؟ انہوں نے جواب دیا جی ہاں! تو پھر میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ جاوٴ رجوع کرلویہ طلاق واقع نہیں ہوئی۔ (صفحہ:۱۳۳)۔ پھر تیسری دلیل کے ضمن میں سورة طلاق کی آیت نمبر۲ بمع ترجمہ پیش کرکے تفسیر بالرائے فرماتے ہیں: جس طرح نکاح دو گواہوں کے بغیر نا مکمل ہے، اسی طریقے سے طلاق کے لئے دو گواہوں کی شرط لازم ہے، جو اللہ کی طرف سے مقرر ہے مگر اس کی حکم عدولی کی گئی اور شوہر کو یہ کھلا اختیار دے دیاگیاکہ جب چاہے رات کی تنہائی کے کسی پہر میں عورت کو طلاق دے دے تو وہ قبول ہو جائے گی۔ پھر سورہ بقرہ کی آیت ۲۲۷۔۲۲۶ بمع ترجمہ پیش کر کے مسئلہ ایلاء کی بات کرتے ہیں کہ شوہر کو لٹکانے کا حق نہیں، بلکہ صرف چار مہینے تک مہلت دی جائے گی۔ اس کے بعد یقینی طور پرطلاق دینی ہوگی۔ (صفحہ:۱۳۴ سے ۱۳۶ تک دیکھئے)۔ اور آخر میں احادیث کی روشنی میں عورت کی فضیلت و مرتبہ بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ (صفحہ:۱۳۸ تا ۱۴۰)۔ تحقیقی نظر: نہ جانے موصوف کو مردوں سے اس قدر عداوت کیوں ہے، کہ وہ قرآن و سنت کے نصوص بھی اس دشمنی میں پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ نہ جانے موصوف جنسی طور پر خود کیا ہیں؟
Flag Counter