فقیہ حنفی وعلامہ دین حنیفی است اما بہ محدث مشہور راست دستگاہش در فقہ بیشتر از مہارت در علوم سنت سنیہ است ولہذا جانب داری اہل الرائے جانب او گرفتہ معہذا جاہا حمایت سنت صحیح نیز مودہ طالب علم را باید کہ در تصانیف وے خذ ما صفا ودع ما کدر پیش نظر وارد وزلات تقلید اور ابر محال نیک فردو آرداز سوئے ظن در حق چنین بزرگوارں خود را دور گرداند جنود الابرار بحوالہ حیات شیخ عبدالحق ص ۲۹۱) حنفی مذہب کے فقیہ اور دین کے بڑے عالم ہیں۔محدث کے لقب سے مشہور ہیں۔حدیث اور سنت کے علوم سے زیادہ ان کو فقہ میں مہارت ہے۔اسی وجہ سے اہل الرائے(احناف)کی جانبداری کی راہ انہوں نے اختیار کی ہے لیکن اسکے باوجود بعض مسئلوں میں سنت صحیحہ کی بھی حمایت کی ہے۔طالبعلم کو چاہئیے کہ ان کی تصانیف میں خذ ما صفا ودع ماکدر کے اصول کو نظر کے سامنے رکھے(یعنی جو صاف ہو اس کو لے لے اور جو گدلا ہو اس کو چھوڑ دے)۔اور ان کی تقلیدی لغزشوں کو اچھے معنی پر محمول کرے۔ایسے بزرگوں کے حق میں بدگمانی کرنے سے بچیے۔ بقول جناب نواب صاحب’’باہا حمایت سنت صحیحہ نیز نمودہ‘‘(بعض جگہوں میں سنت صحیحہ کی بھی حمایت کی ہے)غالباً انہی جگہوں میں سے یہ مقام بھی ہے جہاں شیخ دہلوی موصوف نے اس کا اقرار فرمایا ہے کہ سلف میں ایسے لوگ بھی تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع میں تراویح کی گیارہ ہی رکعتیں(وتر |