Maktaba Wahhabi

466 - 645
رکھتے تھے۔ آپ خلیفۂ برحق تھے اور آپ کی خلافت پر مسلمانوں کااجماع منعقد ہوا تھا۔ آپ نے کسی مسلمان پر تلوار اٹھائی نہ کسی کوموت کے گھاٹ اتارا۔ آپ کی ساری عمر جہاد کفار میں بسر ہوئی۔ خلافت صدیقی و فاروقی کی طرح خلافت عثمانی میں بھی مسلمانوں کی تلوار اہل قبلہ سے الگ تھلگ اور کفار کے سر پر آویزاں اور اہل قبلہ سے ہر لحاظ سے دور رہی۔ حالت خلافت میں شرپسندوں نے آپ کو قتل کرنا چاہا تو آپ نے صبر سے کام لیا [1]اور مزاحمت نہ کی جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ نے جام شہادت نوش فرمایا۔[2]اس میں شبہ نہیں کہ حضرت عثمان ،حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی نسبت زیادہ اجروثواب کے مستحق ہیں ۔اسی نسبت سے قاتلین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والوں کی نسبت بڑے مجرم ہیں ۔ اور ان کا گناہ زیادہ گھناؤنا ہے۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا معاملہ اس سے یکسر مختلف ہے۔ آپ اقتدار سے محروم تھے اور طلب اقتدار کی خاطر گھر سے نکلے تھے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جو لوگ برسراقتدار تھے ان کے اعوان وانصار آپ کے خلاف نبرد آزما ہوئے اور آپ نے
Flag Counter