Maktaba Wahhabi

410 - 645
کے قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے۔آپ نے فرمایا:’’ اس (آپ کے داماد ابوالعاص) نے جب بات کی تو سچ بولا اور جب وعدہ کیا تو اسے پورا کیا۔‘‘[1] ایک مرتبہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازہ پر دستک دے کر دریافت فرمایا: ’’ کیا تم نماز (تہجد) نہیں پڑھتے۔‘‘؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہماری جانیں اﷲ کے قبضہ میں ہیں جب چاہتا ہے جگا دیتا ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر افسوس کے عالم میں اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے چل دئیے، زبان مبارک پر بے ساختہ یہ الفاظ جاری تھے: ﴿ وَکَانَ الْاِنْسَانُ اَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلًا ﴾ [الکہف۵۳] ’’انسان جھگڑا کرنے میں سب چیزوں سے بڑھا ہوا ہے۔‘‘[2] جہاں تک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مسائل و فتاویٰ کا تعلق ہے، آپ نے فتوی دیا تھا کہ جب کسی عورت کا خاوند فوت ہوجائے اور وہ حاملہ ہو تو اس کی عدت ’’اَبْعَدُ الَاجَلَیْنِ‘‘ (عدت وفات اور وضع حمل ہر دومیں سے جو بعید تر ہو) ہے،
Flag Counter