Maktaba Wahhabi

329 - 645
ہے اور جو صاحب قدرت سے کرے گا وہ راہ حق و صواب پر گامزن ہوگا اور دین و دنیا کی مصلحتوں کو حاصل کر لے گا، اس کے عین برخلاف پہلا شخص دونوں قسم کے مصالح سے محروم رہے گا۔ آٹھواں جواب:....یہ ہے کہ جملہ خلفاء سے متعلق یہ دعویٰ جھوٹ ہے کہ وہ خمورو فجور میں محو رہا کرتے تھے۔ اس ضمن میں جو حکایات بیان کی جاتی ہیں وہ سب جھوٹ کا پلندہ ہیں [1]یہ امر محتاج بیان نہیں کہ ان میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ اور خلیفہ مہتدی[2] باﷲ جیسے عادل و زاہد بھی تھے۔ مزید برآں بنوامیہ و بنو عباس کے اکثر خلفاء کا دامن فواحش و منکرات سے پاک تھا۔ خلفاء میں سے کوئی ایک [3]اگر کسی گناہ میں ملوث ہو بھی جاتا تو فوراً اس سے تائب ہوجاتا۔، بعض اوقات اس کی نیکیاں بہت زیادہ ہوتیں جن سے اس کی برائیاں مٹ جاتیں یا مصائب و آلام میں مبتلا ہو کر اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے۔[4] خلاصہ کلام! سلاطین و ملوک اعمال صالحہ انجام دیتے تھے تو ان کی نیکیاں بھی بڑی ہوتی تھیں اور برائیوں کے بھی مرتکب ہوتے تھے تو ان کی برائیاں بھی بڑی ہوتی تھیں ۔ اگر ان میں سے کوئی لاتعداد برائیوں کا ارتکاب کرتا جس کی حدیہ ہے کہ امت کا کوئی فرد اس ضمن میں اس کا مقابلہ نہ کر سکتا تھا تو بلا شبہ اس کی نیکیاں بھی اتنی زیادہ ہواکر تی تھیں کہ کوئی شخص
Flag Counter