مسجدیں قرار دینے والوں اور ان پر چراغاں کرنے والوں پر لعنت کی ہے۔[1] غرض اس باب میں کثرت سے احادیث وآثار وارد ہیں جن کے جمع کرنے کا یہ مقام نہیں۔ پس یہ مسجدیں جو انبیاء علیہم السلام صالحین رحمۃ اللہ علیہم اور بادشاہوں کی قبروں پر کھڑی کی گئی ہیں ان کا ازالہ ضروری ہے۔ جملہ مشہور ومعروف علماء اس بارے میں متفق ہیں اور ایسی مسجدوں میں نماز کی کراہت کے قائل ہیں۔ بلکہ حنابلہ کے نزدیک تو ان میں نماز جائز ہی نہیں کیونکہ ممانعت ولعنت وارد ہے۔ پھر یہ ممانعت اور بھی زیادہ ہوجاتی ہے جب اس قسم کی کوئی مسجد غصب کی زمین پر بنائی گئی ہو۔ مثلاً بعض علماء وصالحین کی قبروں سے ملحقہ زمین غصب کرکے مساجد بنادی گئی ہیں یا مدرسہ، خانقاہ یامزار وغیرہ بنادیا گیا ہے۔ یہ فعل متعدد محرمات پر مشتمل ہے، جن میں سے بعض حسب ذیل ہیں: (1)۔ عام قبرستان کی زمین کو دفن کے علاوہ کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز نہیں، نیز شارع عام پر بھی مسجد کھڑی کرنا روا نہیں۔ (2)۔ قبرستان میں اس قسم کی عمارتیں بنانے کے لیے بہت سے مسلمانوں کی قبریں کھودنا پڑتی ہیں اور ان کی ہڈیاں نکالی جاتی ہیں، جیسا کہ بہت سے مقامات پر ہوچکا ہے۔ (3)۔ صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر عمارتیں کھڑی کرنے سے منع کیا ہے۔[2] |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |