مقدمہ الحمد للّٰه الذی بعث محمداً صلی اللّٰه علیہ وسلم بالحق بین یدی الساعۃ مفرقا بین الھدی والضلال،وبین التوحید والشرک،وبین الجاھلیۃ والاسلام علی النبی الھادی الذی اتم رسالۃ ربہ غایۃ الاتمام،وترک امتہ علی المحجۃ الواضحۃ البینۃ التی لا یزیغ عنھا الا من صرف اللّٰه قلبہ عن الایمان والاسلام۔ تمام تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت سے پہلے ہدایت و گمراہی،توحید و شرک اور جاہلیت و اسلام کے درمیان تفریق کنندہ بناکر مبعوث فرمایا۔اور درود وسلام ہو نبی ہادی صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے اپنے پروردگار کی رسالت کو نہایت درجہ مکمل کردیا،اور اپنی امت کو ایسی واضح اور روشن شاہراہ پر چھوڑا جس سے صرف وہی شخص بھٹک سکتا ہے جس کا دل اللہ نے ایمان واسلام سے پھیر دیا ہو۔اما بعد میں نے لمبے غوروفکر کے بعد محسوس کیا کہ صوفیانہ افکار امت اسلام کے لئے تمام خطروں سے زیادہ بڑا خطرہ ہیں۔انہیں افکار نے اس امت کی عزت کو ذلت اور رسوائی سے تبدیل کیا ہے۔اور اب بھی یہ افکار یہی کام انجام دے رہے ہیں۔یہ افکار درحقیقت ایک ایسا کیڑا ہیں جو ہمارے لمبے پائدار درخت کو گودے کو چھیدتا اور ڈھاتا جارہا ہے،یہاں تک کہ اسے رفتار زمانہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔امت کسی بھی خطرے سے پہلے جب تک اس کیڑے سے چھٹکارا حاصل نہیں کرلیتی اپنی مشکلات سے نجات نہیں پاسکتی۔میں نے اس سلسلے میں بحمداللہ”الفکر الصوفی‘‘کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی ہے لیکن چونکہ یہ کتاب کافی ضخیم ہے،اور مشاغل میں مصروف قارئین کے لئے اس |