احیاء علوم الدین ذھد وتصوف کی معرکۃ الآراء تصنیف ہے مگر اس میں بھی بے سند احادیث کی بھر مار ہے مشھور محدث صاحب التصانیف علامہ ذین الدین عراقی نے اس کی تحقیق کر ڈالی اور تقریبا ایک ہزار کے قریب بے سند وموضوع احادیث کو چھانٹ کر الگ کر ڈالا۔ علامہ تاج الدین السبکی نے طبقات شافیعہ میں امام غزالی کی بے سند احادیث پر مستقل ایک باب باندھا ہے جو سو سے زائد صفحات پر مبنی ہے قارئین کرام :۔ مختصر سی صراحت کے بعد یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ محدثین نے ایسی ذاھدین وصالحین کی روایت کردہ احادیث کی نہ صرف گرفت کی بلکہ ان پر کذاب متھم بالکذب کا حکم لگا کر ان سے اجتناب کی تائید فرمائی۔ مگر اس کے باوجود یہ کہنا کہ محدثین نے ان سے تساھل برتا غلط فہمی پر مبنی نظریہ ہے۔ہاں یہ بات کسی حد تک حقیقت پر مبنی ہے عوام لناس نے ان صورت وسیرت اور ظاھری دین داری کو دیکھ کر ان کی روایت کردہ احادیث پر اعتماد اور کسی قسم کے شک وشبہ اور نقد وتبصرہ کو مناسب نہ سمجھا۔مگر محدثین پر ان کے تقوی ورع کا جادو نہ چل سکا حدیث پیش ہوئی راوی کا نام آیا اور محدثین نے حدیث پر موضوع کا حکم لگا دیا۔یہی وجہ ہے کہ ان ذاھدین وصالحین اورصوفیاء کی احادیث کو ان کتابوں میں جگہ ملی جو بالخصوص موضوع ومن گھڑت احادیث کو جمع کرنے کے لئے تصنیف کی گئی۔مثلاً، تذکرۃ الموضوعات العقیلی کتاب الموضوعات محمد بن طاھر المقدس |