صحیح مسلم کے مقدمے میں امام مسلم نے حافظ ابن سیرین کا قول نقل فرماتے ہیں کہ: لم یکن النا س یسئلون عن الاسناد فلما وقعت الفتنۃ قالوا سمولنا رجالکم فینظر الی اھل السنۃ فیؤخذ حدیثھم فینظر الی اھل البدع فلایؤخذ حدیثھم، اسی طرح عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : الاسناد من الدین فلولاالاسناد لقال من شآء ماشاء ‘‘ سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : الاسناد سلاح المؤمن اذا لم یکن معہ سلاح فبأی شیٔ یقاتل۔(قواعد لتحدیث للقاسمی) مندرجہ بالا اسلاف کے اقوال سے مترشح ہوتی ہے کہ جب فتنوں نے سر اٹھانا شروع کئے تو روافض معتزلہ اور قدریہ جہمیہ جیسے بڑے فرقوں نے احادیث کو و ضع کرنا شروع کیا تو محدثین رحمہ اللہ نے حفاظت حدیث کے لئے سد ذوالقرنین کے مانند ایسے مسدد اصول مرتب فرمائے کہ بقول حالی کے۔ ’’ طلسم ورائی ہر متقی کا توڑا‘‘ ’’نہ ملا کو چھوڑا نہ صوفی کو چھوڑا ‘‘ اور جب تک یہ سلسلہ اسناد چلتا رہا احادیث ان اسناد کے ذریعے روایت ہوتی رہی تو اس وقت تک محدثین رحمہ اللہ نے حفاظت حدیث کے لئے اصول بھی مرتب کرتے گئے اور جب احادیث مکمل |