مقدمہ بسم اللّٰه الرحمان الرحیم الحمد للّٰه رب العالمین والصلوۃ والسلام علی اشرف الانبیاء والمرسلین حبیبنا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین۔اما بعد! قارئین کرام دین اسلام کی حقانیت چودہویں کے چاند کی مانند روشن اور دن کے سورج کی طرح واضح اور چمکدار ہے۔اور جب رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)کی خوشبو یئیں بکھیرتی سنن کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات دل میں راسخ ہوجاتی ہے کہ واقعی قرآن کریم فرقان حمید کی اصل تفسیر یہی سنن واحادیث ہے اور انہی سنن کے ذریعے اچھائی اور برائی خبیث وطیب کو چانچا جاسکتا ہے۔ آج دور حاضر میں ایک بڑی تعداد ان فرقوں کی ہے جو نا صرف تجدید اسلام کے نام نہاد دعوے دار ہیں بلکہ ائمہ کرام ومحدثین عظام مثلاً(شعبہ مالک شافعی علی بن مدینی یحیی بن معین احمد بن حنبل بخاری اور ان کے تلامیذ)کے مرتب کردہ ان اصول وقواعد میں بھی جدت لانا چاہتے ہیں کہ جن کی روشنی میں علمائے سلف وخلف احادیث وسنن کی تحسین وتضعیف فرمایا کرتے تھے اور آج بھی انہی اصولوں کے ذریعے احادیث وآثار کو من حیث القبول ورد جانچا جاتا ہے اور ان اصولوں کی تکمیل پر دور سلف سے اب تک مستقل اجماع چلا آرہا ہے آج کل کے نام نہاد مفکرین نے اس اجماع کی مخالفت کرکے اور ان اصولوں میں کمی کا دعویٰ کرکے اپنے آپ کو بے وقوفوں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ جو ہفوات وہ اپنے منہ سے نکال رہے ہیں خود اس کی بھی صحیح معرفت نہیں رکھتے اور جہاں تک ان اصولوں کا تعلق ہے تو یہ بات مسلم ہے کہ ان اصولوں میں ناکسی قسم کی کمی وبیشی ہوسکتی ہے اور نا کسی قسم کا تغیر وتمدن ہوسکتا ہے کیونکہ یہ اصول دراصل قرآن وسنت سے ما خوذ ہیان کا مرجع ومصدر نصوص شرعیہ پر مبنی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ اصول مستقل اور ہمیشگی |