حرف ثانی دنیاوی زندگی کے آخری لمحات اور حالات موت کے موضوع پر ہم نے پانچ سال پہلے ایک کتاب ’’لمحات موت‘‘ لکھی تھی،جسے مکتبہ نعیمیہ مئو نے ۲۰۱۰ء میں شائع کیا تھا،ناشر مذکور نے آج سے ایک سال پہلے سفر حج پر جاتے ہوئے ذکر کیا کہ کتاب مذکور کے نسخے ختم ہورہے ہیں،ان کی خواہش ہے کہ کچھ اور مضامین کے اضافہ کے ساتھ دوبارہ طبع کرائی جائے۔ اپنی طبیعت کی ناسازی اور ضعف پیری کے سبب کئی برسوں سے قلم سے رشتہ متروک ہونے کے باوجود ناشر مذکور کی خواہش کے احترام میں بالجبر دماغ اور قلم کو جنبش میں لانا پڑا،اور موضوع سے متعلق مزید معلومات کے تتبع وجستجو کا سلسلہ اپنی صحت وبیماری کی اجازت ورکاوٹ کی بنا پر گاہ بگاہ طویل وقفہ یا التوا کے ساتھ جاری رہا۔ اس مغز ماری نے اس انجام تک پہنچایا کہ کتاب کے متفرق عناوین کے تحت کچھ مزید مواد شامل کیے جانے کے لائق ہوگئے،جن سے کتاب کی ضخامت میں ایک چوتھائی کے لگ بھگ اضافہ کی امید پیدا ہوگئی۔،ہم نے ناشر مکتبہ نعیمیہ کو ان کی حج سے واپسی پر مبارکباد دیتے ہوئے اس معمولی اضافہ سے مطلع کیا،انھوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ’’اتوار‘‘ کو ملاقات کرنے کا وعدہ فرمایا،مگر وہ اتوار اب تک نہیں آیا،اور ہم اس موعود ملاقات باسعادت سے محروم رہے،سیاسی لیڈروں سے یہ بات سنی جاتی ہے کہ ’’سیاست میں سب کچھ جائز ہے‘‘ اب معلوم ہوا کہ تجارت اور اخلاقیات میں بھی سب کچھ جائز ہے۔ |