جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو سمجھنے کی توفیق دی ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں قلبی اور جسمانی بیماریوں کے علاج کا تذکرہ کیا ہے۔‘‘ [1]
(ب) سنت نبوی کی دلیلیں:
۱… جبرائیل علیہ السلام کا رقیہ کرنا بھی ثابت ہے۔ وہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو کہا: محمد! آپ کو تکلیف ہے؟ فرمایا: ہاں۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا:
(( بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیْکَ ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَیْنٍ حَاسِدٍ ، اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ ، بِسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ)) [2]
’’ہر چیز کی تکلیف سے اللہ تعالیٰ کا نام لے کر آپ کو دَم کرتا ہوں۔ ہر نفس کی بُرائی اور حسد کرنے والی آنکھ سے ، اللہ تعالیٰ آپ کو شفا دے۔ اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو رقیہ کرتا ہوں۔‘‘
جبرائیل علیہ السلام کا فرمان : ((مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیْکَ)) تمام امراض میں رقیہ کی عمومیت کا فائدہ دیتا ہے۔
۲… سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ ہم (اُمہات المؤمنین)میں سے جسے کوئی تکلیف ہوتی اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور فرماتے:
(( أَذْھِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ ، اشْفہ أَنْتَ الشَّافِيْ ، لَا شِفَاء إِلَّا شِفَائُ کَ ، شِفَائً ا لَا یُغَادِرُ سَقَمًا )) [3]
’’اے لوگوں کے پروردگا! اس تکلیف کو دُور فرما، اسے شفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے ، تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں،ایسی شفا عطا کر کہ کوئی بیماری نہ بچے۔‘‘
اور یہ ہر بیماری اور تکلیف کے لیے عام ہے۔
|