۲… آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا بَاْسَ بِالرُّقَی مَالَمْ تَکُنْ شِرْکًا)) [1] ’’رقیہ اگر شرک نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔‘‘
۳…آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
((مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمْ أَنْ یَّنْفَعَ أَخَاہُ فَلِیَفْعَلْ)) [2]
’’جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہنچا سکتا ہو تو وہ فائدہ پہنچائے۔‘‘
۴…اس لونڈی کے لیے جس کے چہرے میں پیلا پن ( زردی) تھی ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : ((اِسْتَرَقُوْا لَھَا فَإِنَّ بِھَا النَّظْرَۃ)) [3]’’اس پر دَم جھاڑ کرو
کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے۔‘‘
۵…سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے نظر بد جھاڑنے کا حکم دیتے تھے۔ [4]
۶…جبرائیل علیہ السلام کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رقیہ کرنا ثابت ہے جس کا ذکر آئندہ سطور میں آئے گا۔
۶… کیا رقیہ کسی مخصوص متعین مرض کے لیے ہے؟
ذہن میں یہ بات آسکتی ہے کہ دَم جھاڑ نظر بد، جادو اور شیطانی وساوس وغیرہ کے لیے خاص ہے ، دوسری جسمانی ،نفسیاتی یا روحانی بیماریوں میں اس کی کوئی تاثیر یا نفع نہیں۔ یہ بات درست نہیں بلکہ یہ رقیہ کے متعلق غلط تصور ہے جس کی تصحیح ضروری ہے تاکہ اپنی تمام حسی و معنوی بیماریوں کے علاج میں اس سے فائدہ اُٹھایا جا سکے۔
رقیہ کی تمام امراض میں منفعت پر قرآن و حدیث کی بہت ساری دلیلیں موجود ہیں۔ یہ کسی معینہ مرض کے ساتھ خاص نہیں، چند دلیلیں درج ذیل ہیں:
|