سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ سمیٹتے ہیں‘ یہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا،بیشک منافق ہی فاسق ہیں۔
(8)نفاق اکبر سارے اعمال ضائع و برباد کر دیتا ہے،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
﴿قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ(٥٣)وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللّٰهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ(٥٤)﴾[1]۔
کہہ دیجئے کہ تم خوشی یا نا خوشی کسی طرح بھی خرچ کرو تم سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا‘ یقینا تم فاسق لوگ ہو۔ان کے نفقات کے قبول نہ کئے جانے کا سبب اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے منکر ہیں اور بڑی کاہلی سے نماز کو آتے ہیں اور بادل ناخواستہ ہی خرچ کرتے ہیں۔
(9)قیامت کے روز اللہ تعالیٰ نفاق اکبر کے مرتکبین کا نور گل کردیگا،اللہ سبحانہ و تعالیٰ کاارشاد ہے:
﴿يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُ بَابٌ بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ الْعَذَابُ(١٣)﴾[2]۔
اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں،جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ اور روشنی تلاش کرو،پھر ان مومنین کے اور ان(منافقین)کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس میں دروازہ بھی ہوگا،اس کے اندرونی حصہ میں تو رحمت ہوگی اور باہر کی طرف عذاب ہوگا۔
(10)نفاق اکبر بندے کو اس کی موت کے وقت مومنوں کی دعاء رحمت و مغفرت سے محروم کردیتا ہے،اللہ عز وجل کا ارشاد ہے:
|