بسم اللّٰه الرحمن الرحيم تقدیم اِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہ‘ وَنَسْتَعِیْنُہ‘ وَنَسْتَغْفِرُہ‘ ،وَ نَعُوْذُ بِا للّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ أَنْفُسِنَا وَ مِنْ سَیِّئَاتِ أَعْمَا لِنَا، مِنْ یَّھْدِہٖ اللّٰہُ فَلَا مُضِلَّ لَہ‘ ،وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَا ھَادِیَ لَہ‘، وَاَشْھَدُ اَنْ لَّا إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰهُ وَحْدَہ‘ لَا شَرِیْکَ لَہ‘، وَ اَشْھَدُ أَ نَّ مُحَمَّداً عَبْدُہ‘ وَرَسُوْلُہ‘۔ اَمَّا بَعْدُ: قارئین ِ کرام! السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ‘:وبعد: اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمائشوں کی بھٹی میں جھونک کر انکے جوہر اور سونے کو کندن بنادیتا ہے۔انکے گناہ مٹاتا اور انہیں پاک کرتا رہتا ہے۔لہٰذا مؤمن کو مصائب ومشکلات میں گھبرانے اور واویلاکرنے کی بجائے صبر کا دامن تھامے رکھنا چاہیئے،اللہ پر مکمل بھروسہ کرنا چاہیئے اور اپنے گناہوں کے کفّارے کی توقع رکھنا چاہیئے۔ جان ومال،اولادوکھیتی اور فقر وخوف میں مبتلا کرکے مختلف طریقوں سے اپنے بندوں کو آزمانا سنّت ِ الہٰی ہے،جیسا کہ سورۃالبقرہ کی آیت:۱۵۵ اور سورۃالانبیاء کی آیت:۳۵ شاہد ہیں ،البتہ اگر یہی مصائب ومشکلات آزمائش نہیں بلکہ گناہوں کے نتیجہ میں ہوں تو بندہ فوراً اللہ کی طرف رجوع کرلے۔جبکہ جرائم پیشہ مسلمانوں اور غیرمسلم لوگوں پر ٹوٹنے والے مصائب ومشکلات اسی دنیا میں انکے لئے جزائے عاجل اور فوری سزاہوتی ہیں اور آخرت میں انکا انجام اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ |