Maktaba Wahhabi

90 - 670
عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ یہ صورت حال دیکھ کر میں نے اس کو اپنی طرف کھینچ لیا اور اس کو بتایا کہ خوشبودار روئی لے کر خون والی جگہ پر لگالے تو اس طرح بدبووغیرہ دور ہوجائے گی۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود رحمۃ اللہ علیہ ) غسل حیض میں بال کھولنے کا حکم : سوال:غسل حیض میں بالوں کو کھولنے کا کیا حکم ہے؟ جواب:دلیل کے اعتبار سے راجح بات یہ ہے کہ جس طرح غسل جنابت میں بالوں کو کھولنا واجب نہیں اسی طرح غسل حیض میں بھی واجب اور ضروری نہیں ہے لیکن دیگر دلائل کی وجہ سے غسل حیض میں مشروع ہے مگر اس میں بھی یہ حکم فرض نہیں ہے۔دلیل اس کی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث ہے: " إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي ، فَأَنْقُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ ؟" "میں اپنے سر کی چوٹی کو مضبوط باندھتی ہوں تو کیا میں غسل جنابت کے لیے اس کوکھول دیا کروں؟" اور ایک روایت میں ہے غسل حیض کے لیے اس کو کھولوں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا ، إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْثِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلاثَ حَثَيَاتٍ " [1] "نہیں،بس اتنا ہی کافی ہے کہ تو اپنےسر پر تین چلو پانی ڈالے " اس حدیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے۔یہی موقف ہے صاحب "الانصاف" اور زرکشی کا۔اور غسل جنابت میں بالوں کو کھولنا مندوب نہیں ہے،ہاں،عبداللہ بن عمرو اس بات کے قائل تھے جس کا رد کرتے ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "أفلا آمرهن أن يحلقنه" [2] "(عبداللہ بن عمرو) عورتوں کو بال مونڈھوانے کا حکم کیوں نہیں دے دیتے؟" حاصل کلام یہ ہے کہ غسل جنابت میں بالوں کو کھولنا مشروع نہیں ہے جبکہ غسل
Flag Counter