مردوں کے مشابہ لباس:
سوال:عورت کا مردوں جیسے لباس پہننے کا کیا حکم ہے؟
جواب:عورت کے لباس کے لیے ضروری ہے کہ وہ مردوں کے لباس سے ملتا نہ ہو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی مشابہت کرنے والی عورتوں پر جو اپنے آپ کو مرد ظاہر کرتی ہیں اور ہر معاشرے کے عرف وعادت کے حساب سے مرد جس جس رنگ اور نوعیت کا کپڑا پہنتے ہیں اس نوعیت کا کپڑا پہنتی ہیں،لعنت فرمائی ہے۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
باریک لباس اور پتلون میں نماز کی ادائیگی کاحکم:
سوال:کیا عورت یا مرد کے لیے پتلون میں نماز ادا کرنی جائز ہے؟نیز جب عورت ایسا خفیف لباس پہنے جو پردہ کر ظاہر نہ کرتا ہو،اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟
جواب:ایسے تنگ کپڑے جو جسم کو ظاہر کرتے ہوں،اور عورت کے جسم اور اس کے سرین اور اس کے دیگر اعضاء کو نمایاں کریں ان کا پہننا جائز نہیں ہے اور تنگ کپڑے نہ مردوں کے لیے جائز ہیں اور نہ عور توں کے لیے بلکہ عورتوں کامعاملہ زیادہ سخت ہے کیونکہ ان کا فتنہ بھی زیادہ سخت ہے۔
رہا نماز کا مسئلہ تو جب انسان اس طرح نماز ادا کرے کہ اس کے لباس سے اس کا ستر چھپا ہوا ہوتو فی نفسہ پردہ پوشی پائے جانے کی وجہ سے نماز کی ادائیگی درست ہوگی لیکن تنگ لباس میں نماز ادا کرنے والا گناہگار ہوگا کیونکہ تنگ لباس کی وجہ سے نماز کے بعض ارکان وآداب نماز کی ادائیگی میں نقص اور خرابی ہوتی ہے۔یہ ایک پہلو سے ہے، البتہ دوسرے پہلو سے ایسا لباس فتنے کا سبب اور نظروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا ذریعہ ہے،خصوصاً جب عورت اس قسم کالباس پہنے۔لہذا عورت پر خود کوایک ایسے کھلے کپڑے سے چھپانا واجب ہے جو اس کے بدن کے حصوں کو ظاہر نہ کرتا ہو،اور نہ ہی ہلکا اور باریک ہونا چاہیے،بس ایسا کپڑا ہونا چاہیے جو عورت کو مکمل طور پر چھپا کے رکھ دے کہ اس کے بدن کا کوئی حصہ نظر نہ آسکے۔نہ ہی وہ اتنا چھوٹا ہو کہ اس کی پنڈلیاں یاہاتھ یا ہتھیلیاں کھل
|