"اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری پشتوں سے ہیں۔"
اور رضاعی بیٹا صلبی بیٹا تونہیں،اسی بنا پر جب عورت کے خاوند کا کوئی رضاعی باپ ہواس کے نزدیک عورت کو پردہ کرنا اور اپنے چہرے کو چھپانا واجب ہے۔اگر یہ فرض کیاجائے کہ وہ اس کے رضاعی بیٹے سے الگ ہوجائے تو خاوند کے رضاعی باپ کے لیے احتیاطی طور پر جائز نہیں ہوگی کیونکہ یہ اکثر علماء کاخیال ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
عورت کا اپنے داماد سے مصافحہ کرنا اور بے پردہ ہونا:
سوال:کچھ عورتیں اپنے دامادوں سے پر دہ اتاردیتی ہیں اور ان سے ہاتھ ملانے کی صورت میں سلام بھی نہیں کرتیں،تو کیا یہ ان کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
جواب:عورت کاداماد اس کے سسرالی اعتبار سے محرم رشتہ دار ہے۔اس کے لیے وہ تمام چیزیں دیکھنی جائز ہیں جو کہ اس کی ماں،بہن،بیٹی اور دیگر رشتہ د اروں کے لیے جائز ہیں،لہذا اُس کااپنا چہرہ،بال اور بازو وغیرہ اپنے داماد سے چھپانا پرد ے میں زیادتی کا اندازہے۔ملاقات کے وقت مصافحے سے کنارہ کشی بھی احتیاط کرنے میں غلو ہے۔ہوسکتا ہے کہ یہ نفرت اور لاتعلقی کاسبب بن جائے،لہذا مناسب تو یہی ہے کہ وہ اس معاملے میں زیادتی کو چھوڑ دے،البتہ اگر وہ اس کی طرف سے کسی رشک یا خیانت کرنے والی آنکھ کا خطرہ محسوس کرتی ہو تو یہ اپنے مذکورہ اعمال میں خیر وبہتری کو اختیار کرنے والی ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
بہن کابھائی کے سامنے بے پردہ ہونا:
سوال:کیا بہن کااپنے بھائی کے سامنے ننگے بازو،سینہ اور پنڈلیاں ہوناجائز ہوگا؟
جواب:اس کے لیے اپنے محرم ر شتہ داروں اور ایماندارعورتوں کے سامنے محض خوبصورتی کے مقامات ظاہر کرنے جائز ہوں گے،اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
"وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ"(النور:31)
|