Maktaba Wahhabi

340 - 670
خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ، اور انھی اعمال میں طواف، نماز اور ان کی طرح کے دوسرے اعمال شامل ہیں۔[1](فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) خادمہ کو اس کے محرم کے بغیرحج، عمرہ یاکسی بھی ملک کے سفر پر ساتھ لے جانے کا حکم : سوال:سائل کہتا ہے:گھر میں ہماری ایک خادمہ ہے جب ہم حج، عمرہ، یا ملک کے کسی بھی شہر کے سفر کا ارادہ کریں توکیا ہم اس کو محرم کے بغیر ساتھ لے جا سکتے ہیں؟ہمیں جواب سے آگا ہ فرما کر فائدہ پہنچائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ جواب:کیا یہ خادمہ عورت نہیں؟تو پھر کون سی دلیل ہے جو اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: "لَا تُسَافِرْ امرْأَة إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ"(عورت اپنے محرم کے بغیر سفر نہ کرے) کی زد سے نکالتی ہے؟ ہاں، بالفرض خادمہ کا ان کے پیچھے گھر میں رہنا ممکن نہ ہو کیونکہ ملک میں اس کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں ہے تو اس حالت میں وہ ضرورت کی وجہ سے ان کے ساتھ سفر پر جا سکتی ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ ) کیا ہر عورت کو عاجز سمجھ کر مزدلفہ سے چاند غروب ہونے کے بعد عیدکی رات منیٰ بھیجا جا سکتا ہے؟ سوال:کیا ہر عورت کو ان عاجز اور کمزور لوگوں میں شمار کیا جا سکتا ہے جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند غروب ہونے کے بعد عید کی رات مزدلفہ سے منیٰ لوٹ آنے کی رخصت عنایت فرمائی تھی؟ جواب:نہیں، ہر عورت عاجزوں میں سے نہیں ہے۔ عاجزی ایک ایسا وصف ہے جو مرد میں بھی ہوسکتا ہے اور عورت میں بھی، اسی طرح قوت اور قدرت بھی ایسا وصف ہے جو مرد اور عورت دونوں میں ہو سکتا ہے، اسی لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے خواہش کی تھی کہ وہ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فجر سے پہلے مزدلفہ سے لوٹنے کی اجازت لے لیتی، جیسے سودہ رضی اللہ عنہا نے اجازت لے لی۔ قوت اور قدرت کا اعتبار مردوں اور عورتوں میں یکساں ہو گا۔
Flag Counter