Maktaba Wahhabi

86 - 118
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم تولد ہوئے تھے یہ ایک مرتبہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر آگئی تھیں جب کہ حفصہ رضی اللہ عنہا موجود نہیں تھیں اتفاق سے انہی کی موجودگی میں حفصہ رضی اللہ عنہا بھی آگئیں انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے گھر میں خلوت میں دیکھنا ناگوار گزرا جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی محسوس فرمایا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کو راضی کرنے کے لئے قسم کھا کر ماریہ رضی اللہ عنہا کو اپنے اوپر حرام کر لیا اور حفصہ رضی اللہ عنہا کو تاکید کی کہ وہ یہ بات کسی کو نہ بتلائے امام ابن حجر ایک تو یہ فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ مختلف طرق سے نقل ہوا ہے جو ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتے ہیں دوسری بات وہ یہ فرماتے ہیں کہ ممکن ہے بیک وقت دونوں ہی واقعات اس آیت کے نزول کا سبب بنے ہوں ۔(فتح الباری، تفسیر سورۃ التحریم ) امام شوکانی نے بھی اسی رائے کااظہار کیا ہے اور دونوں قصوں کو صحیح قرار دیا ہے اس سے یہ بات واضح ہوئی کہ اللہ کی حلال کردہ چیز کو حرام کرنے کا اختیار کسی کے پاس بھی نہیں ہے حتی کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ اختیار نہیں رکھتے۔ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَکُمْ تَحِلَّۃَ اَیْمَانِکُمْ وَاللّٰهُ مَوْلٰکُمْ وَہُوَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ ۔ تحقیق کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے قسموں کوکھول ڈالنا مقرر کر دیا ہے ٭اور اللہ تمہارا کارساز ہے اور وہی (پورے) علم والا ، حکمت
Flag Counter