Maktaba Wahhabi

49 - 92
رب یعنی کسریٰ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میرے رب نے تو مجھے اپنی داڑھی کو چھوڑنے (معاف کرنے ) اور اپنی مونچھوں کو کاٹنے کا حکم دیا ہے۔‘‘ مندرجہ بالا احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ: ٭ داڑھی مونڈھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ناپسندیدہ فعل ہے اور داڑھی مونڈھے ہوئے کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نظر اٹھا کر دیکھنے کو بھی برا جانتے تھے لہٰذا جو اشخاص داڑھی منڈھوا کر قیامت کے دن آپ کی سفارش کے امیدوار بنے بیٹھے ہیں، ان کے لیے لمحہ فکر یہ ہے کہ سفارش تو دور کی بات ہے ان کی طرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دیکھیںگے بھی نہیں۔ ٭ یہ بھی ثابت ہوا کہ یہ عادت یا طریقہ مجوسیوں اور غیر مسلموں کا ہے۔ ٭ اس سے اس بات کی تصدیق بھی ہو گئی کہ داڑھی کاٹنا مشرکوں کا شعار ہے اور اس کا عملی ثبوت مل گیا کیونکہ ان دونوں فوجیوں نے (جنہوں نے داڑھیاں چٹم کی ہوئی تھیں اور مونچھیں بڑھائی ہوئی تھیں) کسریٰ کو اپنا رب کہہ دیا اور اس کے حکم کی اتباع کو اپنے اوپر لازم سمجھا، جیسا کہ مسلمانوں کو حقیقی رب العالمین کے حکم کی اتباع کو لازم سمجھنا چاہیے اور ڈرنا چاہیے ۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ کہیں ہم بھی مشرکوں کی صف میں نہ اٹھائے جائیں۔ ٭ اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ داڑھیوں کو بڑھانا اور مونچھیں کاٹنا رب العالمین کا حکم ہے اور اللہ عزوجل کے حکم کی ظاہری مخالفت کرنے والے{اِنَّ بَطْشَ رَبَّکَ لَشَدِیدٌ} ’’بے شک تیرے رب کی پکڑ شدید ہے۔‘‘کو سامنے رکھ کر سوچیں کہ ان کی عاقبت وسزا کیا ہوگی؟ ٭ یہ دونوںفوجی کسی اچھے مقصد کے لیے نہیں آئے تھے بلکہ بادشاہ کے حکم سے آپ کے خلاف وارنٹ لے کر آئے تھے اور آپ کو اپنے ساتھ لے جانے والے تھے جیسا کہ
Flag Counter