ہمارے رب ہمیں ظالم لوگوں کیلئے فتنہ نہ بنا اور اپنی رحمت سے ہم کو کافرون سے نجات دے اور ہم نے موسیٰ علیہ السلام اور اس کے بھائی کو اشارہ کیا کہ مصر میں چند مکان اپنی قوم کیلئے مہیا کرو اور اپنے ان مکانوں کو قبلہ ٹھہرا لو اور نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو بشارت دے دو۔‘‘ (یونس:83…87)۔ ﴿ وَاَوْحَیْنَآ اِلٰی مُوْسٰی اَنْ اَسْرِ بِعَبَادِیْ اِنَّکُمْ مُتَّبِعُوْنَo فَاَرْسَلَ فِرْعَوْنَ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَo اِنَّ ھٰؤُلَآئِ لَشِرْذِمَۃٌ قَلِیْلُوْنَo وَاَنَّھُمْ لَنَا لَغَآئِظُوْنَo وَاِنَّا لَجَمِیْعٌ حٰذِرُوْنَo فَاَخْرَجْنٰھُمْ مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍo وَّکُنُوْزٍ وَّمَقَامٍ کَرِیْمِo کَذٰلِکَ وَاَوْرَثْنٰھَا بَنِیْ اِسْرَآ ئِ یْلَo فَاتَّبِعُْوھُمْ مُشْرِقِیْنَo فَلَمَّا تَرَآئَ الْجَمْعٰنِ قَالَ اَصْحٰبُ مُوْسُی اِنَّا لَمُدْرَکُوْنَo قَالَ کَلَّا اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَھْدِیْنَo فَاَوْحَیْنَا اِلٰی مُوْسٰی اَنِ اضْرِبُ بِّعَصَاکَ الْبَحْرَ فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِo وَاَزْلَفْنَا ثَمَّ الْاٰخَرِیْنَo وَاَنْجَیْنَا مُوْسٰی وَمَنْ مَّعَہٗ اَجْمَعِیْنَo ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیْنَo اِنَّ فِی ذٰلِکَ لَاٰیَۃً وَمَا کَانَ اَکْثَرُھُمْ مُؤْمِنِیْنَ o وَاِنَّ رَبَّکَ لَھُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ﴾ [الشعرائ:52…68] ’’ ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو وحی بھیجی کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ، تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔ اس پر فرعون نے (فوجیں جمع کرنے کیلئے) شہروں میں نقیب بھیج دئیے (اور کہلا بھیجا) کہ یہ کچھ مٹھ بھر لوگ ہیں اور انہوں نے ہمیں بہت ناراض کیا ہے اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کا شیوہ ہر وقت چوکنارہنا ہے۔ اس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے یہ تو ہوا ان کے ساتھ اور (دوسری طرف) بنی اسرائیل کو ہم نے ان |