اﷲکی راہ میں قتال نہ کریں جبکہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور ہمارے بال بچے ہم سے جدا کر دئیے گئے ہیں مگر جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا تو ایک قلیل تعداد کے سوا وہ سب پیٹھ موڑ گئے اور اﷲان میں سے ایک ایک ظالم کو جانتا ہے۔ ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اﷲنے طالوت کو تمہارے لئے بادشاہ مقرر کیا ہے۔ یہ سُن کر وہ بولے: ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حقدار ہو گیا؟ اس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں۔ وہ تو کوئی بڑا مالدار آدمی نہیں ہے۔ نبی نے جواب دیا: اﷲنے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کو دماغی و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتین فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اﷲکو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے ، اﷲبڑی وسعت رکھتا ہے اور سب کچھ اس کے علم میں ہے۔‘‘ 3۔ذیل کی آیات میں اﷲتعالیٰ لوگوں کو جنت کا وارث قرار دے رہا ہے جبکہ ابھی انہیں جنت کی وراثت ملی ہی نہیں بلکہ ابھی وہ یہ وراثت دئیے جائیں گے۔ اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿ والَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمٰنٰتِھِمْ وَعَھْدِھِمْ رَاعُوْنَ o وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَلٰی صَلَوْتِھِمْ یُحَافِظُوْنَ o اُوْلٰئِکَ ھُمُ الْوَارِثُوْنَo الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ﴾ [المؤمنون:8…11] ’’ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہدوپیمان کا پاس رکھتے ہیں اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں، یہی لوگ وارث ہیں جو فردوس کی وراثت دئیے جائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ آدم علیہ السلام زمین پر پہنچنے سے پہلے ہی زمین کیلئے خلیفہ قرار پا گئے، طالوت غریب الوطنی میں |