حدیث میں جس طرح سے اطاعت سے ہاتھ نکالنے پر وعید سنائی گئی ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ کس کی اطاعت سے ، اسی طرح بیعت کئے بغیر مرنے والے کیلئے جاہلیت کی موت کی وعید سنائی گئی ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ کس کی بیعت کئے بغیر، اور یہ بات ظاہر ہے کہ بیعت چونکہ اطاعت کی ہے اس لئے بیعت اسی کی ہو گی کہ اﷲکے بعد جس کی اطاعت لازم ہے اور چونکہ اﷲکے بعد اطاعت نبی اور خلیفہ کی ہے اس لئے بیعت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ کی لازم ہے۔ جب ہر مسلمان اس بات کا پابند ہوتا ہے کہ وہ امام شرعی یعنی ’’خلیفہ‘‘ کی بیعت و اطاعت ’’لازماً‘‘ اختیار کرے تو اس سے امام شرعی کی قیادت میں پوری امت وحدت میں ڈھلتی چلی جاتی ہے۔ 4۔ صرف ’’امام شرعی کی قیادت میں قتال‘‘ کی پابندی کی بنا پر: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات ہیں کہ:۔ [مَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَایَۃٍ عِمِّیَّۃٍ یَغْضَبُ لِعَصَبَۃٍ اَوْ یَدْعُوْا اِلٰی عَصَبَۃٍ اَوْ یَنْصُرُ عَصَبَۃً فَقُتِلَ فَقِتْلَۃٌ جَاھِلِیَّۃٌ] [مسلم، باب الامارۃ، ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] ’’ جو شخص اندھا دھند (اندھی تقلید میں) کسی کے جھنڈے تلے جنگ کرے یا کسی عصبیت کی بنا پر غضب ناک ہو یا عصبیت کی طرف دعوے دے یا عصبیت کی خاطر جنگ کرے اور قتل ہو جائے اس کا قتل جاہلیت کا قتل ہے۔‘‘ [مَنْ اَطَاعَنِیْ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ عَصَی اللّٰہُ وَمَنْ یُّطِعِ الْاَمِیْرَ فَقَدْ اَطَاعَنِیْ وَمَنْ یَّعْصِ الْاَمِیْرَ فَقَدْ عَصَانِیْ وَاِنَّمَا الْاَمَامُ جُنَۃٌ یُقَاتَلُ مِنْ وَّرَائِہٖ وَیُتَّقٰی بِہٖ فَاِنْ اَمَرَ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَعَدَلَ فَاِنَّ لَہٗ بِذَالِکَ اَجْرًوَاِنْ قَالَ بِغَیْرِہٖ فَاِنَّ عَلَیْہِ مِنْہُ] [بخاری، باب الجہاد والسیر، ابی ہریرہ رضی اللّٰه عنہ ] |