بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم دیباچہ ان الحمد للّٰه نحمدہ ونستعینہ اﷲتعالیٰ کے ارشادات ہیں کہ: ﴿ وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [الروم:47] ’’ اور ہم پر حق تھا مؤمنین کی مدد کرنا۔‘‘ ﴿ وَلَا تَھِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ﴾ [آل عمران:139] ’’اور تم سستی نہ کرو، اور نہ غم کھاؤ تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔‘‘ ﴿ وَلِلّٰہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہّ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [المنافقون:8] ’’ عزت تو اﷲ، اس کے رسول اور مؤمنین کیلئے ہے۔‘‘ آیات بالا میں اﷲتعالیٰ ’’مومنین کی مدد کو اپنے اوپر حق قرار دے رہا ہے، ان کیلئے غلبے کا وعدہ کر رہا ہے مگر اس شرط پر کہ ’’اگر یہ مومن ہوں’‘ اور اﷲاور اس کے رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کے بعد عزت مومنین ہی کا حق قرار دے رہا ہے پھر اپنے وعدوں کے حوالے سے اﷲتعالیٰ یہ بھی ارشاد فرما رہا ہے کہ:۔ ﴿ وَمَنْ اَوْفٰی بِعَھْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ﴾ [التوبہ:111] ’’ اور اﷲسے بڑھ کے کون ہے جو اپنا وعدہ پورا کرنے والا ہو۔‘‘ مؤمنین سے اﷲکے وعدے اور ان کے قطعی ایفاء کی یقین دہانیاں اپنی جگہ اٹل ہیں لیکن آج مومن کہلانے والے کفار کے ہاتھوں جس طرح ذلیل و رسوا ہو رہے ہیں اور کفار انہیں جس طرح اپنے ہاتھوں سے بھی تباہ و برباد کر رہے ہیں اور انہیں گردہوں میں تقسیم اور باہم متحارب کر کے خود |