Maktaba Wahhabi

60 - 83
قضاء میں بلاعذر اس قدر تاخیر کی کہ دوسرا رمضان آ گیا۔ اور یہ تاخیر کا کفارہ ہے جو ایک ہی مسکین کا کھانا ہو گا۔ اس سے بڑھے گا نہیں اگر رمضان کے کئی مہینے گزر چکے ہوں۔  مثلا ً ایک آدمی نے 1400 ھ کے رمضان کے 3 روزے ، اور 1401 ھ کے 5 روزے معمولی بات سمجھ کر چھوڑ دیے اور کئی سال بعد اللہ کے حضور توبہ کی تو اب اسے آٹھ دن کے روزوں کی قضا لازم ہو گی اور آٹھ دنوں میں سے ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہو گا۔  دوسری مثال: ایک عورت 1400 ھ میں بالغ ہو گئی لیکن گھر والوں کو بتلانے سے شرماتی رہی اور ایام ماہواری کے مثلاً آٹھ روزے چھوڑے جن کی قضا نہ دی۔ پھر اب اس نے اللہ کے ہاں توبہ کی تو اس کے لئے بھی وہی حکم ہے جو پہلے گزر چکا ہے۔ اور یہ جان لینا چائیے کہ نماز چھوڑنے اور روزہ چھوڑنے کے درمیان فرق ہے۔  اہل علم نے ذکر کیا ہے کہ علماء میں‌سے کچھ ایسے بھی ہیں جنکی رائے کے مطابق بلا عذر دانستہ چھوڑے ہوئے روزوں کی بھی قضا نہیں ہے۔ اور زکوٰۃ کا معاملہ یہ ہے کہ اس کا نکالنا واجب ہے۔ زکوٰۃ ایک لحاظ سے تو اللہ تعا لیٰ کا حق ہے اور دوسرے لحاظ سے فقیر کا حق ہے۔(مزید تفصیلات کے لیے مدارج السالکین 282/1 کی طرف رجوع فرمائیے)
Flag Counter