Maktaba Wahhabi

85 - 111
قاضی شریح کی عدالت تک پہنچا تو قاضی شریح نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے گواہ طلب کئے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے حسن رضی اللہ عنہ اور غلام قنبر کو بطور گواہ پیش کیاقاضی شریح نے کہا کہ غلام کی گواہی آقا کے حق میں اور بیٹے کی گواہی باپ کے حق میں قابل قبول نہیں ہے اس پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا بیٹا ہی نہیں بلکہ جوانان جنت کا سردار بھی ہے الغرض قاضی شریح نے گواہوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے وہ ذرع یہودی کو دے دی چونکہ یہ واقعہ موضوع ہے اس لئے قابل بیان نہیں ہے۔(عبدالحمید گوندل) اقول : یہ ذرعہ والا واقعہ سارا جھوٹا اور موضوع ہے ابن خلف الوکیع اخبار القضات صفحہ 200-294ج2مین اس واقع کو اس طرح نقل کرتے ہیں : قال حدثنی علی بن عبدالله بن معاویه بن میسرة بن شریح بن الحارث القاضی قال حدثنی ابی عن ابیه معاویة عن میسر عن شریح قال لما رجع علی من قتال معاویة وجد ذرعا له افتقده بید یهودی یبیعها فقال علی درعی لم ابع ولم اهب فقال الیهودی درعی و فی یدی فاختصما الی شریح فقال له شریح حین ادعی هل لك بینة قال نعم قنبر والحسن ابنی فقال شریح شهادة الا بن لا تجوز للاب قال سبحان الله رجل من اهل الجنة. ساری سند مجہول ہے ، بلکہ شیخ ابن خلف توعلی بن عبداللہ کی موضوعات کا ناقل ہے۔ کما ذکرہ ابن ابی حاتم فی الجرح والتعدیل ص 193ج3عن ابیہ ایضاً والحافظ الذھبی فی میزان الاعتدال ص 221ج2والحافظ ابن حجر فی لسان المیزان ص 236-237ج3وغیرہ ۔ جھوٹے اور بے سند قصے بیان کرنے کے علاوہ معرفت کے دعوے داروں کو اور آتا ہی کیا ہے؟ قال: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’اللھم ادر الحق حیث دار علی ‘‘ اے اللہ حق کو اسی
Flag Counter