Maktaba Wahhabi

51 - 111
ابن سعد اپنے استاذ محمد بن عمر واقدی سے بیان کرتے ہیں کہ زہری نے کہا آمنہ کہا کرتی تھیں کہ جب میں حاملہ ہوئی تو بچہ جننے تک مجھے کوئی تکلیف محسوس نہ ہوئی ۔ اس سند میں وہی واقدی کذاب اور وضاع ہے ، اور امام زہری سے بی بی آمنہ تک سند بھی منقطع ہے ایسی مجہول اور بناوٹی روایت پر اعتبار کرنا اور اسے مسند وعظ پر بیان کرنا علماء کی شان نہیں ہے اور ایسی بناوٹی روایت کو جو قدرتی اور فطری نظام کے خلاف ہو کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟ اسی بارے میں قرآن مجید میں وارد ہے: حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ كُرْهًا وَّوَضَعَتْهُ كُرْهًا[1] اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ تو جو قانون قرآن نے بیان کر دیا ا س کے خلاف واقدی جیسے جھوٹے شخص کی بات کوئی وزن نہیں رکھتی۔ اللہ کے پیغمبر سیدنا عیسی علیہ السلام کی والدہ مریم علیہا السلام ، جس نے بغیر کسی مرد کے چھوئے بیٹا جنا، اس کے بارے میں قرآن کریم اس طرح بیان کرتا ہے: فَاَجَاۗءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ[2] پھر دردزہ ان کو کھجور کے تنے کی طرف لے آیا۔ علاوہ ازیں ابن سعد نے ایک اور روایت بھی بیان کی ہے جو مذکورہ روایت کے بالکل برعکس ہے ملاحظہ ہو: اخبرنا عمرو بن عاصم الکلابی اخبرنا همام بن یحییٰ عن اسحاق بن عبدالله قال قالت ام النبی صلی اللہ علیہ وسلم قد حملت الاولاد کما حملت سخلة اثقل منه.
Flag Counter