Maktaba Wahhabi

78 - 180
مرزا غالب کو آم بہت پسند تھے لیکن ان کے ایک دوست حکیم رضی الدین خاں کو آم بالکل نہیں بھاتے تھے۔ ایک دن وہ مرزا کے پاس بیٹھے تھے کہ گلی میں سے ایک گدھا گزرا۔ وہاں آموں کے چھلکے پڑے تھے ۔گدھے نے ان کو سونگھ کر چھوڑ دیا۔ حکیم صاحب نے کہا: ’’ دیکھیے مرزا صاحب ! آم ایسی چیز ہے جسے گدھا بھی نہیں کھاتا۔‘‘ مرزا غالب نے کہا: ’’ بےشک، گدھا آم نہیں کھاتا۔‘‘ مخالد بن سعید کہتے ہیں میں نے شعبی سے پوچھا کہ یہ بات ضرب المثل ہوگئی کہ شریح لومڑی سے بھی زیادہ چالاک اور حیلہ باز ہے ، اس کی کیا اصل ہے ،انہوں نے مجھ سے اس کی وجہ بیان کی کہ شریح(قاضی) طاعون کے زمانہ میں نجف کی طرف چلے گئے تھے اور جب نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے تو ایک لومڑی آکر ان کے سامنے کھڑی ہوجاتی اور ان کا دھیان بٹاتی اور ان کے سامنے مضحکہ خیز حرکات کیا کرتی جس سے نماز میں ان کا دھیان بٹتا، جب اس پر عرصہ گزر گیا تو انہوں نے (یہ ترکیب کی) ایک بانس کا ڈھانچہ بناکر اس کو اپنی قمیض پہنائی اور آستینیں باہر کو کردی اور اپنی ٹوپی اڑہا کرعمامہ اس پر باندھ دیا، اب لومڑی اپنی کے مطابق آکر کھڑی ہوگئی تو شریح نے پیچھے سے آکر دفعتہ اس کو پکڑ لیا، اسی بناء پر کہا جاتا ہے کہ شریح لومڑی سے زیادہ چالاک اور حیلہ ساز ہیں۔(لطائف علمیہ، اردو ترجمہ کتاب الاذکیا) ایک روز مرزا غالب بہادر شاہ ظفر کے ساتھ آموں کے باغ میں ٹہل رہے تھے ۔پیڑ رنگ برنگ کے آموں سے لدے ہوئے تھے۔مرزا بار بار آموں کی
Flag Counter