Maktaba Wahhabi

54 - 180
المؤ منین جیل کا قاضی بہت اچھا ہے اس نے ہمارے درمیان انصاف سے کام لیا ہے اور بہت اچھا کام کیا ہے اور میں اپنی تعریفیں کرنے لگا اتنے میں قاضی یوسف رحمہ اللہ نے مجھے پہچان لیا  تو اپنا سر ہلایا  اور ہنسے تو ہارون نے کہا کہ کیوں ہنس رہے ہو تو قاضی ابو یوسف رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ قاضی خود اپنی تعریفیں کر رہا ہے تو ہارون الرشید بھی خوب ہنسا اور اپنے ہاتھ پاؤں پر مارنے لگا پھر کہا کہ یہ بڑا بنچ اور بے ہودہ بوڑھا ہے اسے معزول کر دوم تو انہوں نے مجھے معزول کر دیا۔(حماقت اور اس کے شکار اردو ترجمہ اخبار الحمقیٰ ابن الجوزی رحمہ اللہ) پطرس بخاری سے جب ایک اعلیٰ عہدیدار ملاقات کے لیے آئے تو انہوں نے کہا کہ تشریف رکھیے۔ یہ سن کر عہدیدار موصوف کو یوں محسوس ہوا کہ کچھ بے اعتنائی برتی جا رہی ہے، چنانچہ انہوں نے پطرس صاحب سے کہا کہ ’’میں محکمہ برتی کا ڈائریکٹر ہوں۔‘‘ اس پر پطرس صاحب نے کہا: ’’پھر آپ دو کرسیوں پر بیٹھ جائیے۔‘‘ (مزاحیات کا انسائیکلوپیڈیا) سر سید، مولانا شبلی اور سید ممتاز علی ایک کمرے میں بیٹھے تھے۔ سرسید کا ایک بہت ضروری کاغذ گم ہو گیا تھا۔ وہ اسے تلاش کر رہے تھے، مگر ملتا نہ تھا۔ اتفاق سے مولانا شبلی کو وہ کاغذ الگ پڑا ہوا مل گیا انہوں نے مزاحاً اس کاغذ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا تاکہ سرسید کو تنگ کیا جائے۔ مگر سرسید بھانپ گئے کہ کاغذ شبلی دبائے بیٹھے ہیں۔ اس پر انہوں نے مسکر اتے ہوئے کہا: ’’بڑے بوڑھوں سے سنتے آئے ہیں کہ جو چیز گم
Flag Counter